حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ظلم سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن (دلوں پر چھانے والی) ظلمتیں ہوں گی۔ بخل اور ہوس سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو بخل و ہوس نے ہلاک کر دیا، اسی نے ان کو اکسایا تو انہوں نے اپنے (ایک دوسرے کے) خون بہائے اور اپنی حرمت والی چیزوں کو حلال کر لیا۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ظلم سے بچو،کیونکہ ظلم قیامت کے روز تاریکیاں بنے گا اور حرص وآرزو سے بچو،کیونکہ حرص نے تم سے پہلے لوگوں کو تباہ کردیا،انہیں باہمی خون ریزی اور حرام کردہ اشیاء کے حلال سمجھنے پر آمادہ کیا۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6576
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) الظلم ظلمات: آخرت میں جب انسان نور اور روشنی کا محتاج ہو گا۔ ظلم اور حق تلفی تاریکیوں کا سبب بنے گا، یا شدائد و مشکلات کا باعث ہو گا، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ان سے پوچھو: من ينجيهم من ظلمات البروالبحر، تمہیں خشکی اور سمندر کے مصائب و شدائد سے کون نجات دیتا ہے، اس لیے سزا اور عقوبات بھی معنی ہو سکتا ہے۔ (2) الشح: حرص و آرزو، جو چیز حاصل نہیں ہے اس کی خواہش اور لالچ کرنا۔ اور بخل، جو چیز حاصل ہے اس کو روکے رکھنا، موقع و محل پر خرچ نہ کرنا۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے مال و دولت کی حرص و لالچ اور مفادات کی اسیری، باہمی خون ریزی اور حرام اشیاء کی حلت پر آمادہ کرتی ہے، جس سے دنیا بھی تباہ ہوتی ہے اور آخرت میں بھی یہ چیز ہلاکت و تباہی کا باعث بنے گی۔