وعنها قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني لاعلم إذا كنت عني راضية وإذا كنت عني غضبى» فقلت: من اين تعرف ذلك؟ فقال: إذا كنت عني راضية فإنك تقولين: لا ورب محمد وإذا كنت علي غضبى قلت: لا ورب إبراهيم. قالت: قلت: اجل والله يا رسول الله ما اهجر إلا اسمك وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لأعْلم إِذا كنت عني راضية وَإِذا كنت عني غَضْبَى» فَقُلْتُ: مِنْ أَيْنَ تَعْرِفُ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: إِذَا كُنْتِ عَنِّي رَاضِيَةً فَإِنَّكَ تَقُولِينَ: لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ وَإِذَا كُنْتِ عَلَيَّ غَضْبَى قُلْتِ: لَا وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ. قَالَتْ: قُلْتُ: أَجَلْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَهْجُرُ إِلَّا اسْمَكَ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو تو مجھے پتہ چل جاتا ہے اور اسی طرح جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو تو تب بھی مجھے پتہ چل جاتا ہے۔ “ میں نے عرض کیا: آپ یہ کیسے پہچانتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو تو تم کہتی ہو: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رب کی قسم! اور جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو تو تم کہتی ہو: ابراہیم ؑ کے رب کی قسم! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! بالکل ٹھیک ہے، میں صرف آپ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5228) ومسلم (2439/80)»