وعن انس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رجع من غزوة تبوك فدنا من المدينة فقال: «إن بالمدينة اقواما ما سرتم مسيرا ولا قطعتم واديا إلا كانوا معكم» . وفي رواية: «إلا شركوكم في الاجر» . قالوا: يا رسول الله وهم بالمدينة؟ قال: «وهم بالمدينة حبسهم العذر» . رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَدَنَا مِنَ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: «إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «إِلَّا شَرِكُوكُمْ فِي الْأَجْرِ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ قَالَ: «وهُم بالمدينةِ حَبسهم الْعذر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لائے، جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا: ”مدینہ میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں، کہ تم جہاں بھی گئے اور جس وادی سے گزرے تو وہ تمہارے ساتھ ہی تھے۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: ”وہ اجر میں تمہارے ساتھ شریک ہیں۔ “ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو مدینہ ہی میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(ہاں) وہ مدینہ ہی میں تھے، کیونکہ عذر نے انہیں روک رکھا تھا۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (4423)»