وعن عمر رضي الله عنه انه فرض لاسامة في ثلاثة آلاف وخمسمائة وفرض لعبد الله بن عمر في ثلاثة آلاف. فقال عبد الله بن عمر لابيه: لم فضلت اسامة علي؟ فو الله ما سبقني إلى مشهد. قال: لان زيدا كان احب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من ابيك وكان اسامة احب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم منك فآثرت حب رسول الله صلى الله عليه وسلم على حبي. رواه الترمذي وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ فَرَضَ لِأُسَامَةَ فِي ثَلَاثَةِ آلَافٍ وَخَمْسِمِائَةٍ وَفَرَضَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي ثَلَاثَةِ آلَافٍ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِأَبِيهِ: لِمَ فَضَّلْتَ أُسَامَة عَليّ؟ فو الله مَا سَبَقَنِي إِلَى مَشْهَدٍ. قَالَ: لِأَنَّ زَيْدًا كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَبِيكَ وَكَانَ أُسَامَةُ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكَ فَآثَرْتُ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حبي. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسامہ رضی اللہ عنہ کے لیے ساڑھے تین ہزار وظیفہ مقرر کیا، اور (اپنے بیٹے) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے لیے تین ہزار وظیفہ مقرر فرمایا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے عرض کیا: آپ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو مجھ پر کیوں فوقیت دی ہے؟ اللہ کی قسم! انہوں نے کسی معرکے میں مجھ سے سبقت حاصل نہیں کی۔ انہوں نے فرمایا: اس لیے کہ زید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمہارے والد سے زیادہ محبوب تھے، اور اسامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تم سے زیادہ محبوب تھے لہذا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب کو اپنے محبوب پر ترجیح دی ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (3813 وقال: حسن غريب)»