وعن خيثمة بن ابي سبرة قال: اتيت المدينة فسالت الله ان ييسر لي جليسا صالحا فيسر لي ابا هريرة فجلست إليه فقلت: إني سالت الله ان ييسر لي جليسا صالحا فوفقت لي فقال: من اين انت؟ قلت: من اهل الكوفة جئت التمس الخير واطلبه. فقال: اليس فيكم سعد بن مالك مجاب الدعوة؟ وابن مسعود صاحب طهور رسول الله صلى الله عليه وسلم ونعليه؟ وحذيفة صاحب سر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وعمار الذي اجاره الله من الشيطان على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم؟ وسلمان صاحب الكتابين؟ يعني الإنجيل والقرآن. رواه الترمذي وَعَنْ خَيْثَمَةَ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَسَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَيَسَّرَ لِي أَبَا هُرَيْرَةَ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَوُفِّقْتَ لِي فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ جِئْتُ أَلْتَمِسُ الْخَيْرَ وَأَطْلُبُهُ. فَقَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ مُجَابُ الدَّعْوَةِ؟ وَابْنُ مَسْعُودٍ صَاحِبُ طَهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَعْلَيْهِ؟ وَحُذَيْفَةُ صَاحِبُ سِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَعَمَّارٌ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَسَلْمَانُ صَاحِبُ الْكِتَابَيْنِ؟ يَعْنِي الْإِنْجِيلَ وَالْقُرْآنَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
خیثمہ بن ابی سبرہ بیان کرتے ہیں، میں مدینہ آیا تو میں نے اللہ سے درخواست کی وہ کسی صالح شخص کی ہم نشینی اختیار کرنے کی توفیق بخشے، چنانچہ اس نے میرے لیے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہم نشینی میسر فرما دی، میں ان کے پاس بیٹھ گیا، میں نے کہا: میں نے اللہ سے دعا کی تھی کہ وہ مجھے کسی صالح شخص کی ہم نشینی میسر فرمائے، مجھے تمہاری ہم نشینی نصیب ہوئی ہے۔ انہوں نے فرمایا: تم کہاں سے (آئے) ہو؟ میں نے کہا کوفہ سے اور میں خیر کی طلب و تلاش میں آیا ہوں۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم میں مستجاب الدعوات سعد بن مالک رضی اللہ عنہ نہیں ہیں؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طہارت کے لیے وضو کا انتظام کرنے والے اور آپ کے جوتے اٹھانے والے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز دان حذیفہ رضی اللہ عنہ اور عمار رضی اللہ عنہ جنہیں اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان پر شیطان سے پناہ دی ہے، اور صاحب کتابین یعنی انجیل و قرآن پر ایمان رکھنے والے سلمان نہیں ہیں؟ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3811) ٭ قتادة مدلس و عنعن و للحديث شواھد معنوية.»