(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يحيى ، حدثنا حميد ، عن انس ، قال: كنت اسقي ابا عبيدة بن الجراح، وابي بن كعب، وسهيل بن بيضاء ونفرا من اصحابه عند ابي طلحة، وانا اسقيهم حتى كاد الشراب ان ياخذ فيهم، فاتى آت من المسلمين، فقال: اوما شعرتم ان الخمر قد حرمت؟ فما قالوا حتى ننظر ونسال، فقالوا: يا انس، اكفئ ما بقي في إنائك، قال: فوالله ما عادوا فيها، وما هي إلا التمر والبسر، وهي خمرهم يومئذ".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَسْقِي أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، وَسُهَيْلَ بْنَ بَيْضَاءَ وَنَفَرًا مِنْ أَصْحَابِهِ عِنْدَ أَبِي طَلْحَةَ، وَأَنَا أَسْقِيهِمْ حَتَّى كَادَ الشَّرَابُ أَنْ يَأْخُذَ فِيهِمْ، فَأَتَى آتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: أَوَمَا شَعَرْتُمْ أَنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ؟ فَمَا قَالُوا حَتَّى نَنْظُرَ وَنَسْأَلَ، فقالوا: يا أنس، أكفئ ما بقي في إنائك، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا عَادُوا فِيهَا، وَمَا هِيَ إِلَّا التَّمْرُ وَالْبُسْرُ، وَهِيَ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے یہاں حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ عنہ، ابی کعب رضی اللہ عنہ عنہ، سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہ اور دیگر کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کو حرمت خمر کا حکم نازل ہونے سے پہلے پلایا کرتا تھا اور اتنی پلاتا تھا کہ اس کا اثر ان پر نظر آتا تھا، ایک دن ایک مسلمان آیا اور کہنے لگا کہ کیا آپ لوگوں کو خبر نہیں ہوئی کہ شراب حرام ہوگئی، انہوں نے یہ سن کر یہ نہیں کہا کہ ٹھہرو، پہلے تحقیق کرتے ہیں، بلکہ کہنے لگے انس! تمہارے برتن میں جتنی شراب ہے سب انڈیل دو، بخدا! اس کے بعد وہ کبھی اس کے قریب نہیں گئے اور وہ بھی صرف کچی اور پکی کھجور ملا کر بنائی گئی نبیذ تھی، یہی اس وقت شراب تھی۔