(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا مالك بن انس ، عن إسحاق ابن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا على الذين قتلوا اهل بئر معونة ثلاثين صباحا على رعل، وذكوان، ولحيان، وبني عصية، عصت الله ورسوله ونزل في ذلك قرآن، فقراناه: 0 بلغوا عنا قومنا انا قد لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا أَهْلَ بِئْرِ مَعُونَةَ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَلِحْيَانَ، وَبَنِي عُصَيَّةَ، عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَنَزَلَ فِي ذَلِكَ قُرْآنٌ، فَقَرَأْنَاهُ: 0 بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا أنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانا.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تیس دن تک قبیلہ رعل، ذکوان، بنولحیان اور عصیہ " جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی " کے خلاف بددعاء فرماتے رہے۔ ان لوگوں نے بیئر معونہ پر صحابہ کو شہید کردیا تھا اور اس سلسلے میں قرآن کریم کی ایک آیت بھی نازل ہوئی تھی جو ہم پہلے پڑھتے تھے (پھر تلاوت منسوخ ہوگئی) کہ ہماری طرف سے ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے مل چکے، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور ہمیں بھی راضی کردیا۔