الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
197. حَدِيثُ مَعْنِ بْنِ يَزِيدَ السُّلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا عاصم بن كليب ، قال: حدثني ابو الجويرية ، قال:" اصبت جرة حمراء فيها دنانير في إمارة معاوية في ارض الروم، قال: وعلينا رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من بني سليم يقال له: معن بن يزيد ، قال: فاتيت بها يقسمها بين المسلمين، فاعطاني مثل ما اعطى رجلا منهم، ثم قال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورايته يفعله سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا نفل إلا بعد الخمس" إذا لاعطيتك. قال: ثم اخذ فعرض علي من نصيبه، فابيت عليه , قلت: ما انا باحق به منك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ ، قَالَ:" أَصَبْتُ جَرَّةً حَمْرَاءَ فِيهَا دَنَانِيرُ فِي إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ فِي أَرْضِ الرُّومِ، قَالَ: وَعَلَيْنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ يُقَالُ لَهُ: مَعْنُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: فَأَتَيْتُ بِهَا يَقْسِمُهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَعْطَانِي مِثْلَ مَا أَعْطَى رَجُلًا مِنْهُمْ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُهُ يَفْعَلُهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا نَفْلَ إِلَّا بَعْدَ الْخُمُسِ" إِذًا لَأَعْطَيْتُكَ. قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ فَعَرَضَ عَلَيَّ مِنْ نَصِيبِهِ، فَأَبَيْتُ عَلَيْهِ , قُلْتُ: مَا أَنَا بِأَحَقَّ بِهِ مِنْكَ.
ابوجویریہ کہتے ہیں کہ سیدنا امیر معاویہ کے دور خلافت میں سر زمین روم میں مجھے سرخ رنگ کا ایک مٹکا ملا جس میں دینار بھرے ہوئے تھے ہمارے سپہ سالار بنوسلیم میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی تھے جن کا نام معن بن یزید تھا میں وہ مٹکا ان کے پاس لے کر گیا تاکہ وہ اسے مسلمانوں میں تقسیم کر دیں چنانچہ انہوں نے مجھے بھی اتنا ہی دیا جتنا ایک عام آدمی کو دیا تھا پھر فرمایا کہ اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا اور کرتے ہوئے دیکھا نہ ہوتا کہ خمس کے بعد انعام نہیں رہتا تو میں یہ سارا کچھ تمہیں دیدیتا پھر انہوں نے مجھے اپناحصہ دینے کی پیش کش کی لیکن میں نے اسے لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں آپ سے زیادہ اس کا حق دار نہیں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.