الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
932. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 21131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن عباد المكي ، حدثنا عبد الله بن ميمون القداح ، حدثنا جعفر بن محمد الصادق ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: ماراني رجل من بني فزارة في الرجل الذي اتبعه موسى، فقلت: هو الخضر، وقال الفزاري هو رجل آخر، فمر بنا ابي بن كعب ، قال ابن عباس فدعوته، فسالته سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر الذي تبعه موسى؟ قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بينما موسى جالس في ملإ من بني إسرائيل، فقال له رجل: هل احد اعلم بالله منك؟ قال: ما ارى، فاوحى الله إليه بلى، عبدي الخضر، فسال السبيل إليه، فجعل الله له الحوت آية إن افتقده، وكان من شانه ما قص الله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ الْقَدَّاحُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّادِقُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَارَانِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ فِي الرَّجُلِ الَّذِي اتَّبَعَهُ مُوسَى، فَقُلْتُ: هُوَ الْخَضِرُ، وَقَالَ الْفَزَارِيُّ هُوَ رَجُلٌ آخَرُ، فَمَرَّ بِنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَدَعَوْتُهُ، فَسَأَلْتُهُ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الَّذِي تَبِعَهُ مُوسَى؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا مُوسَى جَالِسٌ فِي مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: هَلْ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِاللَّهِ مِنْكَ؟ قَالَ: مَا أَرَى، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ بَلَى، عَبْدِي الْخَضِرُ، فَسَأَلَ السَّبِيلَ إِلَيْهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً إِنْ افْتَقَدَهُ، وَكَانَ مِنْ شَأْنِهِ مَا قَصَّ اللَّهُ" .
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کا اور حر بن قیس فزاری کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اس رفیق کے متعلق اختلاف رائے ہوگیا جس طرف سفر کر کے جانے کی بارگاہ الہٰی میں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے درخواست کی تھی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے یہ تھی کہ وہ حضرت خضر علیہ السلام تھے اسی دوران وہاں سے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا گذر ہوا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما انہیں پکار کر کہا کہ میرا اور میرے اس ساتھی کا اس بات میں اختلاف ہوگیا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا وہ ساتھی کون تھا جس کی طرف سفر کر کے ملنے کی درخواست انہوں نے کی تھی؟ کیا آپ نے اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کے کسی اجتماع سے خطاب فرما رہے تھے کہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر ان سے پوچھا کہ آپ کے عمل میں اپنے سے بڑا کوئی عالم بھی ہے؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا نہیں اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ وحی آئی کہ ہمارا ایک بندہ خضر تم سے بڑا عالم ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملنے کا طریقہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کو ان کے لئے نشانی قرار دیتے ہوئے فرمایا جب تم مچھلی کو نہ پاؤ تو واپس آجانا کیونکہ وہیں پر تمہاری ان سے ملاقات ہوجائے گی حضرت موسیٰ علیہ السلام سفر پر روانہ ہوئے تو ایک منزل پر پڑاؤ کیا اور اپنے خادم سے کہنے لگے ہمارا ناشتہ لاؤ اس سفر میں تو ہمیں بڑی مشقت کا سامنا کرنا پڑا ہے وہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مچھلی کو غائب پایا تو دونوں اپنے نشانات قدم پر چلتے ہوئے واپس لوٹے اور پھر وہ قصہ پیش آیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عبدالله بن ميمون متروك، لكن الحديث صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.