حدثنا وكيع ، حدثنا مغيرة بن زياد ، عن عبادة بن نسي ، عن الاسود بن ثعلبة ، عن عبادة بن الصامت ، قال: علمت ناسا من اهل الصفة الكتابة والقرآن، فاهدى إلي رجل منهم قوسا، فقلت: ليست لي بمال، وارمي عنها في سبيل الله تبارك وتعالى، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن سرك ان تطوق بها طوقا من نار فاقبلها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: عَلَّمْتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ الْكِتَابَةَ وَالْقُرْآنَ، فَأَهْدَى إِلَيَّ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَوْسًا، فَقُلْتُ: لَيْسَتْ لِي بِمَالٍ، وَأَرْمِي عَنْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنْ سَرَّكَ أَنْ تُطَوَّقَ بِهَا طَوْقًا مِنْ نَارٍ فَاقْبَلْهَا" .
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اہل صفہ میں سے کچھ لوگوں کو لکھنا اور قرآن کریم پڑھنا سکھایا تو ان میں سے ایک آدمی نے مجھے ایک کمان ہدیئے میں پیش کی میں نے سوچا کہ میرے پاس مال و دولت تو ہے نہیں میں اسی سے اللہ کے راستہ میں تیر اندازی کیا کروں گا پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں یہ پسند ہو کہ تمہاری گردن میں آگے کا طوق ڈالا جائے تو اسے ضرور قبول کرلو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، الأسود بن ثعلبة مجهول، ومغيرة بن زياد فيه كلام، وقد خولف