(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا طيرة ولا عدوى، ولا هامة ولا صفر"، قال: فقال رجل يا رسول الله، إنا لناخذ الشاة الجرباء، فنطرحها في الغنم، فتجرب! قال:" فمن اعدى الاول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا طِيَرَةَ وَلَا عَدْوَى، وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ"، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَأْخُذُ الشَّاةَ الْجَرْبَاءَ، فَنَطْرَحُهَا فِي الْغَنَمِ، فَتَجْرَبُ! قَالَ:" فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں، بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، صفر کا مہینہ یا الو کے منحوس ہونے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔“ ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کر دیتا ہے (اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بتاؤ! اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا؟“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سماك بن حرب عن عكرمة مضطرب، قد توبع