(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن عكرمة ، قال: قلت لابن عباس: صليت خلف شيخ احمق صلاة الظهر، فكبر فيها ثنتين وعشرين تكبيرة، يكبر إذا سجد، وإذا رفع راسه من السجود. فقال ابن عباس :" لا ام لك، تلك سنة ابي القاسم صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: صَلَّيْتُ خَلْفَ شَيْخٍ أَحْمَقَ صَلَاةَ الظُّهْرِ، فَكَبَّرَ فِيهَا ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً، يُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ :" لَا أُمَّ لَكَ، تِلْكَ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عکرمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آج ظہر کی نماز وادی بطحا میں میں نے ایک احمق شیخ کے پیچھے پڑھی ہے، اس نے ایک نماز میں بائیس مرتبہ تکبیر کہی، وہ تو جب سجدے میں جاتا اور اس سے سر اٹھاتا تھا تب بھی تکبیر کہتا تھا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تیری ماں نہ رہے، ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح ہوتی تھی۔