155 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش قال: سمعت ابا وائل يقول: اتينا خبابا نعوده فقال: إنا هاجرنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم نريد وجه الله فوقع اجرنا علي الله فمنا من مضي لم ياكل من اجره شيئا منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد وترك نمرة فكنا إذا غطينا رجليه بدا راسه، وإذا غطينا راسه بدت رجلاه «فامرنا رسول الله صلي الله عليه وسلم ان نغطي راسه وان نجعل علي رجليه شيئا من إذخر» ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها155 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ: أَتَيْنَا خَبَّابًا نَعُودُهُ فَقَالَ: إِنَّا هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَي اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَضَي لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرِ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ نَمِرَةً فَكُنَّا إِذَا غَطَيْنَا رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ، وَإِذَا غَطَيْنَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ «فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَأَنْ نَجْعَلَ عَلَي رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنْ إِذْخَرٍ» وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا
155-ابووائل بیان کرتے ہیں: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو انہوں نے فرمایا: بے شک ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی ہمارا مقصد اللہ کی رضا کا حصول تھا، تو ہمارا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ لازم ہوگیا، ہم میں سے کچھ لوگ (دینا سے) رخصت ہوگئے، انہوں نے اپنے اجر میں سے کچھ بھی نہیں حاصل کیا، ان میں سے ایک سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ تھے جو غزوۂ احد کے دن شہید ہوئے تھے۔ انہوں نے ایک چادر چھوڑی تھی جب ان کے پاؤں ڈھانپتے تھے، تو ان کا سر ظاہر ہوجاتا تھا اور اگر ان کا سر ڈھانپتے تھے، تو پاؤں ظاہر ہوجاتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کی کہ ہم ان کے سر کو ڈھانپ دیں اور ان کے پاؤں پر تھوڑی سی اذخر رکھ دیں جبکہ ہم میں سے بعض لوگ وہ ہیں، جن کا پھل تیار ہوچکا ہے اور وہ اسے چن رہے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري برقم: 1276،3897،3913،3914، 4047، 4082، 6432،6448، ومسلم: برقم: 940 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 7019»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:155
فائدہ: اس حدیث میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مخلص ترین ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی خاص طور پر فضیات ثابت ہوتی ہے، جو کہ شہزادے تھے مگر دین کی وجہ سے جب فوت ہوئے تو دنیاوی امور سے دور تھے۔ اس قدرغریب تھے کہ جب فوت ہوئے تو ان کے پاس اتنا بھی کپڑ انہیں تھا کہ مکمل جسم ڈھانپ دیا جاتا، سبحان اللہ، کس قدر فضیلت ہے اس شخص کی جو اپنا سب کچھ دین پر خرچ کر دیتا ہے، «اللهم اجعلنا منهم» ۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کفن میت کے مال سے ہی ہونا چاہیے، نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ میت کے جسم کو مکمل ڈھانپ کر دفن کرنا چاہیے، خواہ کپڑے کے علاوہ کسی اور چیز ہی سے ڈھانپ دیا جائے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 155