الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
17. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الْمَرْفِقِ
17. مروت کا بیان
حدیث نمبر: 1447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن عمرو بن يحيى المازني ، عن ابيه ، ان الضحاك بن خليفة ساق خليجا له من العريض، فاراد ان يمر به في ارض محمد بن مسلمة، فابى محمد، فقال له الضحاك: لم تمنعني وهو لك منفعة تشرب به اولا وآخرا، ولا يضرك؟ فابى محمد، فكلم فيه الضحاك، عمر بن الخطاب، فدعا عمر بن الخطاب، محمد بن مسلمة، فامره ان يخلي سبيله، فقال محمد: لا. فقال عمر:" لم تمنع اخاك ما ينفعه وهو لك نافع، تسقي به اولا وآخرا وهو لا يضرك؟" فقال محمد: لا والله. فقال عمر :" والله ليمرن به ولو على بطنك". فامره عمر ان يمر به ففعل الضحاك وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بْنَ خَلِيفَةَ سَاقَ خَلِيجًا لَهُ مِنَ الْعُرَيْضِ، فَأَرَادَ أَنْ يَمُرَّ بِهِ فِي أَرْضِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، فَأَبَى مُحَمَّدٌ، فَقَالَ لَهُ الضَّحَّاكُ: لِمَ تَمْنَعُنِي وَهُوَ لَكَ مَنْفَعَةٌ تَشْرَبُ بِهِ أَوَّلًا وَآخِرًا، وَلَا يَضُرُّكَ؟ فَأَبَى مُحَمَّدٌ، فَكَلَّمَ فِيهِ الضَّحَّاكُ، عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَدَعَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُخَلِّيَ سَبِيلَهُ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ: لَا. فَقَالَ عُمَرُ:" لِمَ تَمْنَعُ أَخَاكَ مَا يَنْفَعُهُ وَهُوَ لَكَ نَافِعٌ، تَسْقِي بِهِ أَوَّلًا وَآخِرًا وَهُوَ لَا يَضُرُّكَ؟" فَقَالَ مُحَمَّدٌ: لَا وَاللَّهِ. فَقَالَ عُمَرُ :" وَاللَّهِ لَيَمُرَّنَّ بِهِ وَلَوْ عَلَى بَطْنِكَ". فَأَمَرَهُ عُمَرُ أَنْ يَمُرَّ بِهِ فَفَعَلَ الضَّحَّاكُ
حضرت یحییٰ مازنی سے روایت ہے کہ ضحاک بن خلیفہ نے ایک نہر نکالی عریض (ایک وادی ہے مدینہ میں) میں سے، محمد بن مسلمہ کی زمین میں سے ہو کر، انہوں نے منع کیا۔ ضحاک نے کہا: تم کیوں منع کرتے ہو، تمہارا تو اس میں نفع ہے، اپنی زمین کو اوّل اور آخر پانی دیا کرنا اور کچھ ضرر نہیں۔ محمد نہ مانا۔ ضحاک نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے محمد بن مسلمہ کو بلا کر کہا: تم اجازت دو۔ محمد نے کہا: میں نہ دوں گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اپنے بھائی مسلمان کو ایسی بات سے منع کرتے ہو جس میں اس کا نفع ہے اور تمہارا بھی نفع ہے، تم بھی پانی لیا کرنا اوّل اور آخر میں اور تمہارا کچھ ضرر نہیں۔ محمد نے کہا: قسم اللہ کی! میں اجازت نہ دونگا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ نہر بہائی جائے اگرچہ تمہارے پیٹ پر سے ہو۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ضحاک کو حکم کیا: نہر جاری کرنے کا محمد بن مسلمہ کی زمین سے ہو کر۔ ضحاک نے ایسا ہی کیا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11882، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3769، والشافعي فى «المسنده» برقم: 275/2، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 230/7، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 33»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.