الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: دیتوں کے بیان میں
16. بَابُ مَا يُوجِبُ الْعَقْلَ عَلَى الرَّجُلِ فِي خَاصَّةِ مَالِهِ
16. جن جنایات کی دیت خاص قاتل کو اپنے مال میں سے ادا کرنی پڑتی ہے (یعنی عاقلہ سے نہیں لی جاتی) ان کا بیان
حدیث نمبر: 1526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: إن ابن شهاب قال: «مضت السنة في قتل العمد حين يعفو اولياء المقتول، ان الدية تكون على القاتل في ماله خاصة إلا ان تعينه العاقلة عن طيب نفس منها» .
قَالَ مَالِكٌ: إِنَّ ابْنَ شِهَابٍ قَالَ: «مَضَتِ السُّنَّةُ فِي قَتْلِ الْعَمْدِ حِينَ يَعْفُو أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ، أَنَّ الدِّيَةَ تَكُونُ عَلَى الْقَاتِلِ فِي مَالِهِ خَاصَّةً إِلَّا أَنْ تُعِينَهُ الْعَاقِلَةُ عَنْ طِيبِ نَفْسٍ مِنْهَا» .
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن شہاب کہتے تھے: سنّت یوں ہے کہ جب قتلِ عمد میں مقتول کے وارث قصاص کو عفو کر کے دیت پر راضی ہو جائیں تو وہ دیت قاتل کے مال سے لی جائے گی، عاقلہ سے کچھ غرض نہیں، مگر جب عاقلہ خود دینا چاہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ دیت عاقلہ پر لازم نہیں آتی جب ایک تہائی یا زیادہ نہ ہو، اگر تہائی سے کم ہو تو جنایت کرنے والے کے مال سے لی جائے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قتلِ عمد یا اور جراحات میں جن میں قصاص لازم آتا ہے، اگر دیت قبول کر لی جائے تو قاتل یا جارح کی ذات پر ہوگی، عاقلہ پر نہ ہوگی، اگر اس کے پاس مال ہو، اور جو مال نہ ہو تو اس پر قصاص رہے گا، البتہ اگر عاقلہ خوشی سے دینا چاہیں تو اور بات ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اپنے تئیں آپ عمداً یا خطاءً زخمی کرے تو اس کی دیت عاقلہ پر نہ ہوگی، اور میں نے کسی کو نہیں سنا جو عمد کی دیت عاقلہ سے دلائے، اس وجہ سے کہ اللہ جل جلالہُ نے قتلِ عمد میں فرمایا: جس کا بھائی معاف کردے کچھ (یعنی قصاص چھوڑ دے) تو چاہیے کہ دستور کے موافق چلے اور دیت اچھی طرح ادا کرے۔ (اس سے معلوم ہوا کہ عمد کی دیت قاتل کو ادا کرنی چاہیے)۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس لڑکے کے پاس کچھ مال نہ ہو یا جس عورت کے پاس مال نہ ہو اور وہ کوئی جنایت کرے جس میں تہائی سے کم دیت واجب ہوتی ہے، تو دیت انہی کے مال میں سے دی جائے گی، اگر مال نہ ہو تو ان پر قرض کے طور پر رہے گی، عاقلہ پر یا لڑکے کے باپ پر کچھ لازم نہیں آئے گا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب غلام قتل کیا جائے تو اس کی قیمت جو قتل کے روز ہے دینی ہوگی، قاتل کے عاقلہ پر کچھ لازم نہ آئے گا، بلکہ قاتل کے خاص مال میں سے لیا جائے گا، اگرچہ اس غلام کی قیمت دیت سے زیادہ ہو۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16460، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17812، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28003، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 8ق9»

حدیث نمبر: 1526ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 8ق10»

حدیث نمبر: 1526ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 8ق10»

حدیث نمبر: 1526ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 8ق10»

حدیث نمبر: 1526ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 8ق10»

حدیث نمبر: 1526ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 8ق10»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.