1000 - اخبرنا ابو عبد الله، محمد بن الفضل الفراء، ابنا العباس بن محمد الرافقي، ثنا هلال بن العلاء، ثنا حسين بن داود، ثنا ابو بكر بن عياش، حدثني ابو حصين، عن ابي بردة، قال: كنت جالسا عند عبيد الله بن زياد فجعل يختلف إليه برءوس الخوارج، كلما جيء براس قلت: إلى النار، قال: فقال عبد الله بن يزيد، يعني الخطمي: الا تعلم يا ابن اخي اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن عذاب هذه الامة جعل في دنياها» 1000 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ الْفَرَّاءُ، أبنا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّافِقِيُّ، ثنا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، ثنا حُسَيْنُ بْنُ دَاوُدَ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ فَجَعَلَ يَخْتَلِفُ إِلَيْهِ بِرُءُوسِ الْخَوَارِجِ، كُلَّمَا جِيءَ بِرَأْسٍ قُلْتُ: إِلَى النَّارِ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، يَعْنِي الْخَطْمِيَّ: أَلَا تَعْلَمُ يَا ابْنَ أَخِي أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ عَذَابَ هَذِهِ الْأُمَّةِ جُعِلَ فِي دُنْيَاهَا»
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عبید اللہ بن زیاد کے پاس بیٹھا ہوا تھا اس کے پاس یکے بعد دیگرے خوارج کے سرلائے جا رہے تھے جب بھی اس کے پاس کوئی سرلایا جاتا تو میں کہتا: جہنم کی طرف۔ کہتے ہیں کہ تب سیدنا عبداللہ بن یزید حطمی رضی اللہ عنہ بول اٹھے: اے بھتیجے! کیا تم جانتے نہیں کہ بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”بے شک اس امت کا عذاب اس کی دنیا میں رکھ دیا گیا ہے۔“
وضاحت: تشریح: - کسی شخص کا نام لے کر یا کسی کی طرف اشارہ کر کے یہ کہنا کہ یہ دوزخی ہے، جائز نہیں۔ باقی جہاں تک دنیا میں عذاب کی بات ہے تو اس سے مراد اس امت کے اہل ایمان ہیں انہیں آخرت میں کفار کی طرح عذاب نہیں ہوگا۔ مزید دیکھیں حدیث نمبر 970۔