الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
619. إِيَّاكُمْ وَالْمَدْحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ
619. مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنا ہے
حدیث نمبر: 954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
954 - اخبرنا محمد بن الحسين الموصلي الصوفي، ثنا عبد الوهاب بن الحسن، ابنا عبد الله بن احمد بن عتاب الزفتي، ثنا هشام يعني ابن عمار، ثنا سعيد يعني ابن يحيى، ثنا زكريا، عن سعد بن إبراهيم، عن ابيه، عن معبد، عن معاوية بن ابي سفيان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين» قال: «وإياكم والمدح فإنه الذبح» 954 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْمَوْصِلِيُّ الصُّوفِيُّ، ثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحَسَنِ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَتَّابٍ الزِّفْتِيُّ، ثنا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، ثنا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى، ثنا زَكَرِيَّا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْبَدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ» قَالَ: «وَإِيَّاكُمْ وَالْمَدْحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ»
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 99/4، المعجم الكبير: 815، جز: 19، شعب الايمان: 9825»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں دو باتیں بیان ہوئی ہیں:
① دین کی سمجھ اس شخص کو ملتی ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ٰ بھلائی کا ارادہ رکھتا ہو، اس میں دین کے طالب علموں اور علماء کرام کے لیے عظیم خوشخبری ہے۔ مزید ملاحظہ کیجیے: حدیث نمبر 345۔
② مدح سرائی یعنی کسی کی تعریف کرنے سے بچنے کا حکم ہے اور اسے ذبح یعنی دنیا و آخرت میں تباہی کا باعث کہا: گیا ہے۔ اہل علم کا کہنا ہے کہ تعریف سے مراد وہ تعریف ہے جو نا جائز مبنی بر خوشامد اور مبالغہ آمیز ہو۔ نیز ایسی تعریف جس سے ممدوح شخص کے عجب، خود پسندی اور ریا کاری وغیرہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو۔ ہاں اگر کوئی شخص واقعی قابل تعریف ہو اور اپنی تعریف سن کر اس شخص کے فتنے میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو اور نہ تعریف کرنے والے کا مقصد ہی ناجائز فوائد کا حصول ہو تو ایسی تعریف کرنا جائز ہے جس طرح کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض سیدنا صحابہ رضی اللہ عنہ کی تعریف ان کی موجودگی میں فرمائی ہے۔ واللہ اعلم۔ [ابن ماجه: 132/5]


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.