الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
627. إِنَّ أُمَّتِي أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ
627. بے شک میری امت امت مرحومہ ہے
حدیث نمبر: 970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
970 - انا محمد بن علي الغازي، بالمسجد الحرام، انا ابو عبد الله، محمد بن عبد الله الحافظ قال: سمعت ابا سعد، عمرو بن محمد بن منصور يقول: سمعت ابا بكر، محمد بن إسحاق بن خزيمة يقول: لما دخلت بخارى ففي اول مجلس حضرت مجلس الامير إسماعيل بن احمد في جماعة من اهل العلم، فذكرت في حضرته احاديث، فقال الامير: حدثنا ابي، نا يزيد بن هارون، عن حميد، عن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «امتي امة مرحومة...» ، الحديث، فقلت: ايد الله الامير، ما حدث بهذا الحديث انس ولا حميد ولا يزيد بن هارون، فسكت وقال: فكيف؟ قلت: هذا حديث ابي موسى الاشعري، ومداره عليه، فلما قمنا من المجلس قال ابو علي صالح بن محمد البغدادي: يا ابا بكر جزاك الله خيرا، فإنه قد ذكر لنا هذا الإسناد غير مرة، ولم يجسر واحد منا ان يرده عليه، قال ابو عبد الله: إنما اراد الامير إسماعيل بن احمد حديث يزيد بن هارون عن المسعودي عن سعيد بن ابي بردة بن ابي موسى عن ابيه عن جده قلت وحديث محمد بن بكر بن الفضل الفقيه الذي رويناه ينتهي إلى حميد عن انس، وهذا حديث خرجه شيخنا ابو محمد عبد الغني في كتاب جمع فيه الصحيح من حديث محمد بن بكر على شرط صحيحي مسلم والبخاري، فاما حديث المسعودي فقد رويناه من طريق البزار970 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْغَازِي، بِالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، أنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعْدٍ، عَمْرَو بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ، مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ يَقُولُ: لَمَّا دَخَلْتُ بُخَارَى فَفِي أَوَّلِ مَجْلِسٍ حَضَرْتُ مَجْلِسَ الْأَمِيرِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَحْمَدَ فِي جَمَاعَةٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَذَكَرْتُ فِي حَضْرَتِهِ أَحَادِيثَ، فَقَالَ الْأَمِيرُ: حَدَّثَنَا أَبِي، نا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمَّتِي أُمَّةٌ مَرْحُومَةٌ...» ، الْحَدِيثَ، فَقُلْتُ: أَيَّدَ اللَّهُ الْأَمِيرَ، مَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَنَسٌ وَلَا حُمَيْدٌ وَلَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، فَسَكَتَ وَقَالَ: فَكَيْفَ؟ قُلْتُ: هَذَا حَدِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، وَمَدَارُهُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا قُمْنَا مِنَ الْمَجْلِسِ قَالَ أَبُو عَلِيٍّ صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ: يَا أَبَا بَكْرٍ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، فَإِنَّهُ قَدْ ذَكَرَ لَنَا هَذَا الْإِسْنَادَ غَيْرَ مَرَّةٍ، وَلَمْ يَجْسُرْ وَاحِدٌ مِنَّا أَنْ يَرُدَّهُ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: إِنَّمَا أَرَادَ الْأَمِيرُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَحْمَدَ حَدِيثَ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ عَنِ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قُلْتُ وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرِ بْنِ الْفَضْلِ الْفَقِيهِ الَّذِي رُوِّينَاهُ يَنْتَهِي إِلَى حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ خَرَّجَهُ شَيْخُنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الْغَنِيِّ فِي كِتَابٍ جَمَعَ فِيهِ الصَّحِيحَ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ بَكْرٍ عَلَى شَرْطِ صَحِيحَيْ مُسْلِمٍ وَالْبُخَارِيِّ، فَأَمَّا حَدِيثُ الْمَسْعُودِيِّ فَقَدْ رُوِّينَاهُ مِنْ طَرِيقِ الْبَزَّارِ
ابوبكر بن محمد بن اسحٰق بن خزیمہ کہتے ہیں کہ جب میں بخاری میں داخل ہوا تو میری پہلی مجلس وہاں کے امیر اسماعیل بن أحمد کے ساتھ اہل علم کی ایک جماعت میں ہوئی، وہاں کئی احادیث کا ذکر آیا، امیر اسماعیل نے یہ حدیث: میری امت امت مرحومہ ہے۔۔۔۔۔ الخ، اس سند سے بیان کی: «حدثا ابي حدثنا يزيد بن هارون عن حميد عن انس قال قال، رسول الله صلى الله عليه وسلم۔۔۔۔۔» میں نے کہا: اللہ تعالیٰ امیر کی تائید فرمائے یہ حدیث نہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہے نہ حمید نے اور نہ یزید بن ہارون نے۔ امیر اسماعیل چپ ہو گیا، پھر پوچھنے لگا: وہ کیسے؟ میں نے جواب دیا: یہ حدیث سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور انہی پر اس کا مدار ہے۔ جب مجلس برخواست ہوگئی تو مجھ سے ابوعلی صالح بن محمد بغدادی کہنے لگے: ابوبکر! اللہ تعالیٰ ٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے، اس امیر نے کئی بار ہم لوگوں سے اس سند کا ذکر کیا ہے لیکن ہم میں سے کسی کو اس کی تردید کی جرٱت نہ ہو سکی۔
ابوعبد اللہ نے کہا: دراصل امیر اسماعیل بن أحمد کا مقصد اس حدیث کو اس سند سے بیان کرنا تھا: «‏‏‏‏يزيد بن هارون عن المسعود ي عن سعيد بن ابي بردة بن ابي موسي ٰ عن ابيه عن جده۔۔۔۔۔» ‏‏‏‏
میں کہتا ہوں: محمد بن بکر بن فضل فقیہ کی حدیث جسے ہم نے روایت کیا ہے اس کی سند حمید کے واسطے سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ پر جاکرختم ہوتی ہے اور یہ وہ حدیث ہے جس کی ہمارے شیخ محمد عبد الغنی نے اس کتاب میں تخریج کی ہے جس میں انہوں نے بخاری اور مسلم کی شروط پر محمد بن بکر کی صحیح روایات جمع کی ہیں، جبکہ مسعودی کی حدیث جو ہے اسے ہم نے بزار کی سند سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح، معرفة علوم الحديث: 374

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں امت محمدیہ کی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے کہ اس امت پر باقی امتوں کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ ٰ کا خصوصی انعام و مہربانی ہے، اللہ تعالیٰ ٰ نے اس امت کے لیے احکام آسان کر دیئے ہیں، ان کے اجر بڑھا دیئے ہیں، یہ بات دوسری امتوں کے لیے نہیں ہے، اسی طرح اس امت کے اہل ایمان کے لیے آخرت میں دائمی عذاب نہیں بلکہ ان کے لیے دنیا میں پیش آنے والی انفرادی اور اجتماعی آزمائش عذاب آخرت کا کفارہ ہیں حتیٰ کہ اس امت کے کسی فرد کو اگر کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو وہ بھی اس کے لیے عذاب سے کفارہ ہے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.