(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا انس يعني ابن عياض. ح وحدثنا الهيثم بن خالد الجهني المعنى، قالا: حدثنا ابن نمير، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، انه قال: لما قدم المهاجرون الاولون نزلوا العصبة قبل مقدم النبي صلى الله عليه وسلم" فكان يؤمهم سالم مولى ابي حذيفة وكان اكثرهم قرآنا"، زاد الهيثم: وفيهم عمر بن الخطاب، وابو سلمة بن عبد الاسد. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ. ح وحَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ نَزَلُوا الْعُصْبَةَ قَبْلَ مَقْدَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَكَانَ يَؤُمُّهُمْ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَكَانَ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا"، زَادَ الْهَيْثَمُ: وَفِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الْأَسَدِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے جب مہاجرین اوّلین (مدینہ) آئے اور عصبہ ۱؎ میں قیام پذیر ہوئے تو ان کی امامت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم رضی اللہ عنہ کیا کرتے تھے، انہیں قرآن سب سے زیادہ یاد تھا۔ ہیثم نے اضافہ کیا ہے کہ ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد رضی اللہ عنہ بھی موجود ہوتے۔
Ibn Umar said: when the first emigrants came (to Madina), they stayed at al-‘Asbah (a place near Madina) before the advent of the Messenger of Allah ﷺ. Salim, the client of Abu Hudhaifah, acted as their imam, as he knew the Quran better than all of them, al-Haitham (the narrator) added: and Umar bin al-Khattab and Abu Salamah bin Abd al-Asad were among them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 588
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 588
´امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے جب مہاجرین اوّلین (مدینہ) آئے اور عصبہ ۱؎ میں قیام پذیر ہوئے تو ان کی امامت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم رضی اللہ عنہ کیا کرتے تھے، انہیں قرآن سب سے زیادہ یاد تھا۔ ہیثم نے اضافہ کیا ہے کہ ان میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد رضی اللہ عنہ بھی موجود ہوتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 588]
588۔ اردو حاشیہ: یہ حفظ قرآن کی برکت تھی کہ قریش کے اشراف کے مقابلے میں ایک نوعمر غلام ان کا امام تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 588