الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
54. بَابُ الرَّحْمَةُ مِئَةُ جُزْءٍ
54. رحمت کے سو حصے ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحكم بن نافع، قال‏:‏ اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال‏:‏ اخبرنا سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة قال‏:‏ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول‏:‏ ”جعل الله عز وجل الرحمة مئة جزء، فامسك عنده تسعة وتسعين، وانزل في الارض جزءا واحدا، فمن ذلك الجزء يتراحم الخلق، حتى ترفع الفرس حافرها عن ولدها، خشية ان تصيبه.“حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الرَّحْمَةَ مِئَةَ جُزْءٍ، فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ، وَأَنْزَلَ فِي الأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا، فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ، حَتَّى تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا، خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے رحمت کے سو حصے کیے تو ننانوے اپنے پاس رکھ لیے اور ایک حصہ زمین میں اتارا۔ اسی ایک حصے سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے حتی کہ گھوڑی اپنے بچے سے پاؤں اٹھا لیتی ہے تاکہ اسے تکلیف نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب جعل الله الرحمة مائة جزه: 6000 و مسلم: 2752 و الترمذي: 3541 و ابن ماجه: 4293»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6000عبد الرحمن بن صخرجعل الله الرحمة مائة جزء فأمسك عنده تسعة وتسعين جزءا وأنزل في الأرض جزءا واحدا فمن ذلك الجزء يتراحم الخلق حتى ترفع الفرس حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه
   صحيح البخاري6469عبد الرحمن بن صخرالله خلق الرحمة يوم خلقها مائة رحمة فأمسك عنده تسعا وتسعين رحمة وأرسل في خلقه كلهم رحمة واحدة فلو يعلم الكافر بكل الذي عند الله من الرحمة لم ييئس من الجنة ولو يعلم المؤمن بكل الذي عند الله من العذاب لم يأمن من النار
   صحيح مسلم6973عبد الرحمن بن صخرخلق الله مائة رحمة فوضع واحدة بين خلقه وخبأ عنده مائة إلا واحدة
   صحيح مسلم6975عبد الرحمن بن صخرلله مائة رحمة أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهوام فبها يتعاطفون وبها يتراحمون وبها تعطف الوحش على ولدها وأخر الله تسعا وتسعين رحمة يرحم بها عباده يوم القيامة
   صحيح مسلم6972عبد الرحمن بن صخرجعل الله الرحمة مائة جزء فأمسك عنده تسعة وتسعين وأنزل في الأرض جزءا واحدا فمن ذلك الجزء تتراحم الخلائق حتى ترفع الدابة حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه
   جامع الترمذي3541عبد الرحمن بن صخرخلق الله مائة رحمة فوضع رحمة واحدة بين خلقه يتراحمون بها وعند الله تسعة وتسعون رحمة
   سنن ابن ماجه4293عبد الرحمن بن صخرلله مائة رحمة قسم منها رحمة بين جميع الخلائق
   مسندالحميدي1163عبد الرحمن بن صخرهذه النار جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، فضربت بالماء مرتين، ولولا ذلك ما كان فيها منفعة لأحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 100  
1
فوائد ومسائل:
(۱)رحمت اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے جس کے اجزا ممکن ہیں۔ انسانوں کا باہمی ربط اور جانوروں کا ایک دوسرے سے لطف اسی رحمت کا نتیجہ ہے۔ بلکہ یہ ساری کائنات اللہ تعالیٰ کی رحمت کے نتیجے میں چل رہی ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ انسانوں اور دیگر مخلوق کا آپس میں رحم دل ہونا، اللہ کی اس رحمت کا نتیجہ ہے جو اللہ نے ان کے دلوں میں پیدا کی ہے۔ گویا یہ رحمت مخلوق الٰہی ہے۔ ایک رحمت وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفتِ ذاتی اور صفتِ فعلی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ مخلوق نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰی ظَهْرِهَا مِنْ دَآبَّةٍ....﴾
اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کا ان کے کرتوتوں پر مواخذہ کرتا تو زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا جاندار نہ چھوڑتا۔
(۲) انسانوں پر رحم نہ کرنے والا جانوروں سے بھی بدتر ہے کیونکہ وہ بھی رحم کرتے ہیں اور اسی رحمت کے باعث ان کی نسل بڑھتی ہے، ورنہ جنگلی درندے خود اپنے بچوں کو کھا جائیں۔
(۳) بعض لوگ اللہ کی رحمت سے متعلق روایات بیان کرکے کہتے ہیں کہ اللہ بڑا غفور ورحیم ہے، لہٰذا اعمال صالحہ نہ بھی کیے تو بخش دے گا۔ یہ بات درست نہیں کیونکہ اللہ کی رحمت کے مستحق اس کے فرمانبردار بندے ہی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ فَسَاَکْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ﴾
اور میری رحمت ہرچیز کو گھیرے ہوئے ہے، چنانچہ میں اسے ضرور متقی لوگوں کے لیے لکھ دوں گا۔
درحقیقت شیطان بد عملی کے راستے مزین کرکے لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے اور انسان بہک کر یہ کہتا ہے کہ اللہ نے ہمیں معاف نہیں کرنا تو کسے معاف کرے گا۔ کئی واعظین لوگوں میں اس طرح بدعملی پیدا کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی رحمت کا ذکر کیا ہے وہاں اپنے عذاب کے شدید ہونے کا بھی برملا اظہار کیا ہے۔ اس لیے درست عقیدہ یہی ہے کہ انسان اعمال صالحہ کرے، گناہوں سے بچے اور پھر اللہ کی رحمت کی امید رکھے۔ اپنے اعمال پر تکیہ نہ کر بیٹھے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 100   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.