الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قرآن میں سجدوں کا بیان
83. بَابُ : تَزْيِينِ الْقُرْآنِ بِالصَّوْتِ
83. باب: خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1020
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، ان ابن شهاب اخبره، ان ابا سلمة اخبره، ان ابا هريرة حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع قراءة ابي موسى فقال:" لقد اوتي مزمارا من مزامير آل داود عليه السلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ قِرَاءَةَ أَبِي مُوسَى فَقَالَ:" لَقَدْ أُوتِيَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی قرأت سنی تو فرمایا: انہیں آل داود کے لحن (سُر) میں سے ایک لحن عطا کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15231)، مسند احمد 2/369، 450 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى1020عبد الرحمن بن صخرأوتي مزمارا من مزامير آل داود
   سنن ابن ماجه1341عبد الرحمن بن صخرأوتي هذا من مزامير آل داود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1020  
´خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی قرأت سنی تو فرمایا: انہیں آل داود کے لحن (سُر) میں سے ایک لحن عطا کیا گیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1020]
1020۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت داود علیہ السلام آواز و قرأت کی خوب صورتی میں ضرب المثل بن چکے ہیں۔ قرآن مجید میں ان کی قرأت کے ساتھ پہاڑوں اور پرندوں کی قرأت کا ذکر ہے، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خوب صورت آواز کو حضرت داود علیہ السلام کی آوازکے ساتھ تشبیہ دی۔ اور اس کے لیے (مزمار) کا لفظ استعمال فرمایا۔ «مزمار» کے معنیٰ بانسری ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بانسری کے ساتھ پڑھتے تھے بلکہ یہ تو صرف تشبیہ ہے کہ آواز اس طرح پرسوز اور پرکشش تھی جیسے بانسری ہو۔
➋ اچھی آواز کی تعریف کرنا درست ہے۔
➌ اچھی آواز والے قاری کی قرأت سننا مستحسن امر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1020   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1341  
´قرآن مجید کو اچھی آواز سے پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی قراءت سنی تو پوچھا: یہ کون ہے؟ عرض کیا گیا: عبداللہ بن قیس ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں داؤد (علیہ السلام) کی خوش الحانی میں سے حصہ ملا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1341]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو حضرت ابو موسیٰ اشعری کے نام سے معروف ہیں خوش آواز تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاوت کی تحسین فرمائی۔

(2)
اچھی آواز اللہ کی ایک نعمت ہے۔
اس سے نیکی کے کاموں میں فائدہ اٹھانا قابل تعریف ہے۔

(3)
ساز سے مراد خوش کن آواز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1341   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.