الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب الاستئذان
495. بَابُ: الاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ النَّظَرِ
495. اجازت لینا نظر ہی کی وجہ سے ہے
حدیث نمبر: 1072
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن سلام، قال‏:‏ اخبرنا الفزاري، عن حميد، عن انس قال‏:‏ اطلع رجل من خلل في حجرة النبي صلى الله عليه وسلم، فسدد رسول الله صلى الله عليه وسلم بمشقص، فاخرج الرجل راسه‏.‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ خَلَلٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَدَّدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ، فَأَخْرَجَ الرَّجُلُ رَأْسَهُ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے دروازے کے سوراخ میں سے جھانکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نیزہ (برچھا) اس کی طرف سیدھا کیا تو اس آدمی نے اپنا سر باہر نکال لیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الديات: 6889 و مسلم: 2157 و أبوداؤد: 5171 و الترمذي: 2707 و النسائي: 4858»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6242أنس بن مالكرجلا اطلع من بعض حجر النبي فقام إليه النبي بمشقص أو بمشاقص فكأني أنظر إليه يختل الرجل ليطعنه
   صحيح البخاري6889أنس بن مالكرجلا اطلع في بيت النبي فسدد إليه مشقصا
   صحيح البخاري6900أنس بن مالكرجلا اطلع من حجر في بعض حجر النبي فقام إليه بمشقص وجعل يختله ليطعنه
   صحيح مسلم5641أنس بن مالكرجلا اطلع من بعض حجر النبي فقام إليه بمشقص أو مشاقص فكأني أنظر إلى رسول الله يختله ليطعنه
   جامع الترمذي2708أنس بن مالككان في بيته فاطلع عليه رجل فأهوى إليه بمشقص فتأخر الرجل
   سنن أبي داود5171أنس بن مالكقام إليه رسول الله بمشقص قال فكأني أنظر إلى رسول الله يختله ليطعنه
   سنن النسائى الصغرى4862أنس بن مالكأما إنك لو ثبت لفقأت عينك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1072  
1
فوائد ومسائل:
(۱)مذکورہ بالا دونوں بابوں میں اجازت مانگنے کا طریقہ کار بتایا گیا ہے کہ دروازے سے ایک طرف ہوکر سلام کہا جائے اور اجازت طلب کرے، پھر ایک طرف ہوکر کھڑا ہو، سامنے کھڑا نہ ہو۔
(۲) اجازت لینے کا مقصد یہ ہے کہ اندر نظر نہ پڑے اور پردہ متاثر نہ ہو۔ جب جھانک لیا تو اجازت کا مقصد ہی ختم ہوگیا اس لیے آپ نے اس سے سختی سے منع کیا اور ایسے کرنے والے کی اگر گھر والے آنکھ پھوڑ دیں تو بھی ان پر کوئی گناہ نہیں۔
(۳) اس سے معلوم ہوا کہ گھر کی چار دیواری بنانا مسنون ہے۔ اگر کسی گھر کی چار دیواری نہ ہو اور کسی کی نظر پڑ جائے تو یہ غلطی گھر والوں کی ہوگی۔ نیز مذکورہ روایات سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غیرت مند ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 1072   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.