الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات
حدیث نمبر: 1085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1085 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، قال: اخبرني الاعرج، انه سمع ابا سلمة بن عبد الرحمن، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: صلي بنا رسول الله صلي الله عليه وسلم صلاة الصبح، ثم اقبل علي الناس بوجهه، فقال: «بينا رجل يسوق بقرة إذ اعيا فركبها، فضربها، فقالت إنا لم نخلق لهذا إنما خلقنا لحراثة الارض» ، فقال الناس: بقرة تكلم، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «فإني اومن به انا وابو بكر، وعمر، وما هما ثم» ، ثم قال:" بينما رجل في غنم له إذ عدا الذئب علي شاة منها، فادركها صاحبها، فاستنقذها، فقال الذئب: فمن لها يوم السبع، يوم لا راعي لها غيري"، فقال الناس: سبحان الله ذئب يتكلم، فقال النبي - صلي الله عليه وسلم: «فإني اومن به انا، وابو بكر، وعمر، وما هما ثم» 1085 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَعْرَجُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَي النَّاسِ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: «بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ أَعْيَا فَرَكِبَهَا، فَضَرَبَهَا، فَقَالَتْ إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِحِرَاثَةِ الْأَرْضِ» ، فَقَالَ النَّاسُ: بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَمَا هُمَا ثَمَّ» ، ثُمَّ قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمٍ لَهُ إِذْ عَدَا الذِّئْبُ عَلَي شَاةٍ مِنْهَا، فَأَدْرَكَهَا صَاحِبُهَا، فَاسْتَنَقْذَهَا، فَقَالَ الذِّئْبُ: فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي"، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ ذِئْبٌ يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ النَّبِيُّ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ أَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَمَا هُمَا ثَمَّ»
1085- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف رخ کرکے بیٹھے اور ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ ایک شخص ایک گائے کو ہانک کر لے جارہا تھا۔ اسی دوران وہ تھک گیا، تو وہ اس پر سوار ہوگیا اس نے مارا، تو گائے نے کہا: مجھے اس مقصد کے لیے نہیں پیدا کیا گیا ہے، ہمیں تو زمین میں کھیتی باڑی کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ تو لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! گائے بھی بات کرسکتی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر اور وعمر بھی (اس بات پر ایمان رکھتے ہیں)، حالانکہ یہ دونوں صاحبان اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ ایک شخص کچھ بکریوں میں موجود تھا ان میں سے ایک بکری پر بھیڑیے نے حملہ کیا۔ بکری کا مالک وہاں تک پہنچا اور اس نے اس بھیڑیے سے اسے چھڑالیا، تو وہ بھیڑیا بولا: درندوں کے مخصوص دن میں اس کا کون رکھولا ہوگا؟ جب اس کا چرواہا میرے علاوہ اور کوئی نہیں ہوگا۔ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! بھیڑیا بھی بات چیت کرتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ابوبکر اور عمر اس بات پر ایمان رکھتے ہیں۔
(راوی کہتے ہیں) حالانکہ یہ دونوں صاحبان اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2324، 3471، 3471، 3663، 3690، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2388، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6485، 6486، 6903، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8057، 8058، 8059، 8060، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3677، 3677 م، 3695، 3695 م، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7468، 8178، 9085»

   صحيح البخاري3471عبد الرحمن بن صخرأومن بهذا أنا وأبو بكر وعمر وما هما
   صحيح البخاري3663عبد الرحمن بن صخربينما راع في غنمه عدا عليه الذئب فأخذ منها شاة فطلبه الراعي فالتفت إليه الذئب فقال من لها يوم السبع يوم ليس لها راع غيري وبينما رجل يسوق بقرة قد حمل عليها فالتفتت إليه فكلمته فقالت إني لم أخلق لهذا ولكني خلقت للحرث قال الناس سبحان الله قال النبي صلى
   صحيح البخاري3690عبد الرحمن بن صخربينما راع في غنمه عدا الذئب فأخذ منها شاة فطلبها حتى استنقذها فالتفت إليه الذئب فقال له من لها يوم السبع ليس لها راع غيري فقال الناس سبحان الله فقال النبي فإني أومن به وأبو بكر وعمر وما ثم أبو بكر وعمر
   صحيح مسلم6183عبد الرحمن بن صخرأومن بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   جامع الترمذي3677عبد الرحمن بن صخربينما رجل راكب بقرة إذ قالت لم أخلق لهذا إنما خلقت للحرث فقال رسول الله آمنت بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   جامع الترمذي3695عبد الرحمن بن صخربينما رجل يرعى غنما له إذ جاء ذئب فأخذ شاة فجاء صاحبها فانتزعها منه فقال الذئب كيف تصنع بها يوم السبع يوم لا راعي لها غيري قال رسول الله فآمنت بذلك أنا وأبو بكر وعمر
   مسندالحميدي1085عبد الرحمن بن صخربينا رجل يسوق بقرة إذ أعيا فركبها، فضربها، فقالت إنا لم نخلق لهذا إنما خلقنا لحراثة الأرض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1085  
1085- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف رخ کرکے بیٹھے اور ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ ایک شخص ایک گائے کو ہانک کر لے جارہا تھا۔ اسی دوران وہ تھک گیا، تو وہ اس پر سوار ہوگیا اس نے مارا، تو گائے نے کہا: مجھے اس مقصد کے لیے نہیں پیدا کیا گیا ہے، ہمیں تو زمین میں کھیتی باڑی کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ تو لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! گائے بھی بات کرسکتی ہے۔‏‏‏‏ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر اور وعمر بھی (اس بات پر ایمان رکھتے ہیں)،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1085]
فائدہ:
اس حدیث میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عدم موجودگی میں جب بھی کسی بات کا تاکیداً ذکر کرتے تو اپنے نام کے ساتھ ان دونوں کا نام لیتے، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بعض دفعہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے جانور بھی بات کرتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1084   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.