الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
45. باب الاِعْتِدَالِ فِي السُّجُودِ وَوَضْعِ الْكَفَّيْنِ عَلَى الأَرْضِ وَرَفْعِ الْمِرْفَقَيْنِ عَنِ الْجَنْبَيْنِ وَرَفْعِ الْبَطْنِ عَنِ الْفَخِذَيْنِ فِي السُّجُودِ:
45. باب: سجدوں میں میانہ روی اور سجدہ میں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے اور کہنیوں کو پہلوؤں سے اوپر رکھنے اور پیٹ کو رانوں سے اوپر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: اخبرنا عبيد الله بن إياد ، عن إياد ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا سجدت، فضع كفيك، وارفع مرفقيك ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، عَنْ إِيَادٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَجَدْتَ، فَضَعْ كَفَّيْكَ، وَارْفَعْ مِرْفَقَيْكَ ".
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سجدہ کرو تو اپنی ہتھیلیاں (زمین پر) رکھو اور اپنی کہنیاں اوپر اٹھاؤ
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سجدہ کرو تو اپنی ہتھیلیاں زمین پر رکھو اور اپنی کہنیاں اوپر اٹھاؤ۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 494


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 236  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن البراء بن عازب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا سجدت فضع كفيك وارفع مرفقيك» . رواه مسلم. . . .»
. . . سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو سجدہ کرے تو (اس وقت) اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر ٹکا دے اور اپنی دونوں کہنیوں کو اوپر اٹھا لے۔ (مسلم) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 236]

لغوی تشریح:
«فَضَعْ» اس میں فا جزائیہ ہے اور «ضَعْ» «وَضَع» سے امر کا صیغہ ہے۔ معنی اس کے یہ ہوئے کہ دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر ٹکا دو۔ رکھ دو۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں سجدہ کرتے وقت ہتھیلیوں کو زمین پر رکھنے اور کہنیوں کو اوپر اٹھانے کا حکم ہے، البتہ ابوداود میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک روز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے لمبا سجدہ کرنے کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکوہ کیا تو آپ نے انہیں کہنیوں کو گھٹنوں پر رکھ کر ذرا آرام لینے کی اجازت مرحمت فرما دی۔ [سنن أبى داود، الصلاة، باب الرخصة فى ذلك للضرورة، حديث: 902] مگر یہ روایت سنداً صحیح نہیں۔ بصورت دیگر یہ عذر پر محمول ہے۔
➋ اکثر و بیشتر روایات میں یہی مذکور ہے کہ سجدے میں آپ کی کہنیاں نہ تو زمین پر لگتیں اور نہ رانوں وغیرہ سے، جس کی وجہ سے آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آتی۔ آپ کا یہ عمل امت کے ہر فرد کے لیے ہے، خواہ مرد ہو یا عورت۔
➌ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی یہ ہے کہ «صَلُّوْا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي» تم اسی طرح نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ [صحيح البخاري، الأذان، باب الأذان للمسافرين إذا كانوا جماعة۔۔۔، حديث: 631] کسی بھی صحیح و مرفوع روایت میں عورت کے لیے اس کے برعکس حکم ثابت نہیں۔

راویٔ حدیث: (سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما) ابوعمارہ ان کی کنیت ہے۔ براء کی با پر فتحہ اور را مخفف ہے۔ سلسلۂ نسب یوں ہے: براء بن عازب بن حارث بن عدی۔ انصار کے قبیلہ اوس کے فرد تھے، اس لیے انصاری اور اوسی کہلائے۔ باپ اور بیٹا دونوں شرف صحابیت سے بہرہ ور ہوئے۔ غزوہ بدر کے موقع پر کم عمری کی وجہ سے شریک جہاد نہ ہو سکے۔ پہلا معرکہ جس میں انہوں نے شرکت کی وہ احد یا خندق (دونوں میں سے کوئی ایک) الری کو فتح کیا۔ جنگ جمل، جنگ صفین اور معرکہ نہروان میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے رفقاء میں سے تھے۔ کوفہ میں 72 ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 236   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1104  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نماز میں کہنیاں زمین سے اوپر اٹھائی جائیں گی اور پہلوؤں سے بھی جدا ہوں گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1104   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.