الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
مسائل جہاد
जिहाद के नियम
1. (أحاديث في الجهاد)
1. (جہاد کے متعلق احادیث)
१. “ जिहाद के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1113
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال:كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينفل بعض من يبعث من سرايا لانفسهم خاصة سوى قسمة عامة الجيش.متفق عليه.وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال:كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينفل بعض من يبعث من سرايا لأنفسهم خاصة سوى قسمة عامة الجيش.متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض فوجی دستوں کو بالخصوص غنیمت کے حصہ کے علاوہ کچھ مزید دیا کرتے تھے۔ یہ عام فوجی کی تقسیم میں شامل نہیں ہوتا تھا۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम कुछ फ़ौजी दस्तों को विशेषकर माल-ए-ग़नीमत के भाग के सिवा कुछ अधिक दिया करते थे। ये आम फ़ौजी की बांट में नहीं होता था। (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ومن الدليل علي أن الخمس لنوائب المسلمين، حديث:3135، ومسلم، الجهاد والسير، باب الأنفال، حديث:1750 /40.»

Ibn ’Umar (RAA) narrated, ‘The Messenger of Allah (ﷺ) used to give some (members) of the Sariyah he sent out (i.e. some of the soldiers), additional booties especially for them, apart from the shares which are given to the whole army.’ Agreed upon.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1113  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض فوجی دستوں کو بالخصوص غنیمت کے حصہ کے علاوہ کچھ مزید دیا کرتے تھے۔ یہ عام فوجی کی تقسیم میں شامل نہیں ہوتا تھا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1113»
تخریج:
«أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ومن الدليل علي أن الخمس لنوائب المسلمين، حديث:3135، ومسلم، الجهاد والسير، باب الأنفال، حديث:1750 /40.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مجاہد کو یہ نفلی حصہ عنایت نہیں فرمایا کرتے تھے بلکہ صرف مخصوص مجاہدین کو کسی خاص مصلحت کی وجہ سے دینا مناسب خیال فرماتے‘ پھر جنھیں یہ حصہ دیتے انھیں بھی مساوی طور پر نہ دیتے بلکہ خدمت اور مصلحت کے لحاظ سے کم و بیش دیتے تھے۔
2.اس سے معلوم ہوا کہ آج بھی خاص خدمات انجام دینے والے مجاہدین کو سربراہ مملکت یا امیر لشکر خصوصی انعامات دے سکتا ہے‘ مثلاً: مختلف قدر و قیمت کے تمغے‘ نشانات‘ نقد انعام وغیرہ۔
3. اس سے مجاہدین اور غازیانِ اسلام کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1113   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.