الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
91. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً
91. باب: جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا عمر بن حبيب ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، وسعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ادرك من الجمعة ركعة، فليصل إليها اخرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً، فَلْيَصِلْ إِلَيْهَا أُخْرَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13254ومصباح الزجاجة: 399)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجمعة 3 (11) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عمر بن حبیب ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طرق کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، تراجع الألبانی: رقم: 467، نیز ملاحظہ ہو الروضة الندیة 376)

وضاحت:
۱؎: یعنی جمعہ اس کا صحیح ہو گیا، اب ایک رکعت اور پڑھ لے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر ایک رکعت بھی نہ پائے، مثلاً: دوسری رکعت کے سجدے میں شریک ہو، یا قعدہ (تشہد) میں تو جمعہ نہیں ملا، اب وہ ظہر کی چار رکعتیں پڑھے، اور یہ بعض اہل علم کا مذہب ہے، اور بعض اہل علم کے نزدیک جمعہ میں شامل ہونے والا اگر ایک رکعت سے کم پائے یعنی جیسے رکوع کے بعد سے سلام پھیرنے کے وقت کی مدت تو وہ جمعہ دو رکعت ادا کرے اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے: «ما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا» کہ امام کے ساتھ جو ملے وہ پڑھو اور جو نہ ملے اس کو پوری کر لو تو جمعہ میں شریک ہونے والا نماز جمعہ ہی پڑھے گا، اور یہ دو رکعت ہی ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “Whoever catches one Rak’ah of Friday, let him add another Rak’ah to it.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى1426عبد الرحمن بن صخرمن أدرك من صلاة الجمعة ركعة فقد أدرك
   سنن ابن ماجه1121عبد الرحمن بن صخرمن أدرك من الجمعة ركعة فليصل إليها أخرى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1121  
´جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1121]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جوشخص کسی وجہ سے جمعے کی نماز میں بروقت نہ پہنچ سکے اسے اگر ایک رکعت امام کے ساتھ مل گئی تو اس کی وہ نماز جمعے کی شمار ہوگی اس لئے اسے صرف ایک رکعت مذید پڑھ کر سلام پھیرنا دینا چایے
(2)
اس میں اشارہ ہے کہ ایک رکعت سے کم ملے تو اس کی جمعے کی نماز نہیں ہوئی تب اسے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1121   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.