الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
110. باب في الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ تَخْتَضِبُ وَالْمَرْأَةِ تُصَلِّي في الْخِضَابِ:
110. حائضہ عورت کے خضاب لگانے اور خضاب میں عورت کے نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن ابي مجلز، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: "كن نساؤنا إذا صلين العشاء الآخرة، اختضبن، فإذا اصبحن اطلقنه وتوضان وصلين، وإذا صلين الظهر اختضبن، فإذا اردن ان يصلين العصر، اطلقنه فاحسن خضابه ولا يحبسن عن الصلاة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "كُنَّ نِسَاؤُنَا إِذَا صَلَّيْنَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، اخْتَضَبْنَ، فَإِذَا أَصْبَحْنَ أَطْلَقْنَهُ وَتَوَضَّأْنَ وَصَلَّيْنَ، وَإِذَا صَلَّيْنَ الظُّهْرَ اخْتَضَبْنَ، فَإِذَا أَرَدْنَ أَنْ يُصَلِّينَ الْعَصْرَ، أَطْلَقْنَهُ فَأَحْسَنَّ خِضَابَهُ وَلَا يَحْبِسْنَ عَنْ الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہماری عورتیں عشاء کے بعد خضاب لگا لیتی تھیں اور جب صبح ہوتی تو اسے کھول دیتیں، وضو کر کے نماز پڑھتی تھیں، اور جب ظہر پڑھ لیتی تھیں تو پھر باندھ لیتیں اور عصر پڑھنی ہوتی تو کھول دیتی تھیں، اس سے اچھا رنگ چڑھ جاتا اور وہ خضاب (یا مہندی) کی وجہ سے نماز کو نہ چھوڑتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1135]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، جیسا کہ (1129) میں ابھی گذر چکا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1128 سے 1131)
ان تمام آثار سے یہ بات واضح ہوئی کہ حائضہ عورت خضاب لگا سکتی ہے، اور اگر کسی عام عورت نے مہندی یا خضاب لگا لیا اور نماز کا وقت آجائے تو اس کو دھو کر اور وضو کر کے نماز پڑھ سکتی ہے۔
لیکن صحیح یہ لگتا ہے کہ خضاب سے پہلے وضو کر لے اور پھر خضاب لگا کر نماز پڑھ لی جائے تو اچھا ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.