الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيفه همام بن منبه کل احادیث 139 :حدیث نمبر
صحيفه همام بن منبه
متفرق
विभिन्न हदीसें
115. تکبر اور غرور سے کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا
११५. “ अभिमान और घमंड में कपड़ा टख़नों से नीचे लटकाना ”
حدیث نمبر: 115
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لا ينظر إلى المسبل يوم القيامة، يعني إزاره"((حديث مرفوع) (حديث موقوف)) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لا يَنْظُرُ إِلَى الْمُسْبِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَعْنِي إِزَارَهُ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالٰی قیامت کے روز ٹخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والے کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔
रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “बेशक अल्लाह तआला क़यामत के दिन टख़नों से नीचे लुंगी लटकाने वाले की तरफ़ (रहमत की नज़र से) नहीं देखे गा।”

تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب اللباس، باب من جر ثوبه من الخيلاء، رقم: 5791، 5784، 5783، 3665 - صحيح مسلم، كتاب اللباس والزينة، باب تحريم جر الثوب خيلاء وبيان حد ما يجوز إرخاؤه إليه وما يستحب، رقم: 2085/43، 2085/44، 2085/45 - سنن الترمذي، كتاب اللباس، باب ما جاء جر ذيول النساء، رقم: 1731 - مسند أحمد، 99/16 رقم: 119/8212، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:.... - مصنف عبدالرزاق، كتاب الجامع، باب إسبال الإزار، رقم: 19981.»

   صحيح البخاري5788عبد الرحمن بن صخرلا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا
   صحيح مسلم5463عبد الرحمن بن صخرالله لا ينظر إلى من يجر إزاره بطرا
   سنن ابن ماجه3571عبد الرحمن بن صخرمن جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله له يوم القيامة
   صحيفة همام بن منبه115عبد الرحمن بن صخرالله لا ينظر إلى المسبل يوم القيامة يعني إزاره
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم419عبد الرحمن بن صخرلا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا.

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 419  
´ازار لٹکانے والوں کے لئے وعید`
«. . . 358- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا ازار گھسیٹ کر چلے گا تو اللہ اسے قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 419]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5788، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ تکبر سے ازار یا چادر وغیرہ گھسیٹ کر چلنا حرام ہے لیکن اگر کسی شدید مصروفیت یا بے خیالی میں کپڑا گھسٹ جائے تو حرام نہیں ہے۔
➋ اس حدیث کے عموم سے یہ اشارہ بھی نکلتا ہے کہ عام لوگوں سے الگ خاص قسم کا قیمتی کپڑا پہن کر تکبر سے چلنا ممنوع ہے اور اس کی نمائش کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 358   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3571  
´فخر و غرور سے ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس سے قریش کا ایک جوان اپنی چادر لٹکائے ہوئے گزرا، آپ نے اس سے کہا: میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جس نے غرور و تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3571]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی کو غلط کام کرتے دیکھ کر فوراً ٹوک دینا درست ہے۔
یہ نہ سوچا جائےکہ اس نے مسئلہ پہلے بھی تو سنا ہوگا۔

(2)
غلطی پر متنبہ کرتے وقت غصے کے بجائے پیار سے بات کی جائے خاص طور پر اپنے سے چھوٹی عمر کے فرد کو بیٹا یا ایسا مناسب لفظ بول کر مخاطب کیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3571   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.