(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبيد الله بن عبد الرحمن بن موهب ، عن عمه ، عن مولى لابي سعيد الخدري ، انه كان مع ابي سعيد وهو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، فراى رجلا جالسا وسط المسجد، مشبكا بين اصابعه، يحدث نفسه، فاوما إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يفطن، قال: فالتفت إلى ابي سعيد، فقال:" إذا صلى احدكم، فلا يشبكن بين اصابعه، فإن التشبيك من الشيطان، فإن احدكم لا يزال في صلاة، ما دام في المسجد، حتى يخرج منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ مَوْلًى لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَبِي سَعِيدٍ وَهُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَدَخَلُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَى رَجُلًا جَالِسًا وَسَطَ الْمَسْجِدِ، مُشَبِّكًا بَيْنَ أَصَابِعِهِ، يُحَدِّثُ نَفْسَهُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَفْطَنْ، قَالَ: فَالْتَفَتَ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ، فَقَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلَا يُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، فَإِنَّ التَّشْبِيكَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَزَالُ فِي صَلَاةٍ، مَا دَامَ فِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى يَخْرُجَ مِنْهُ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے ایک آزاد کردہ غلام کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کی معیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ مسجد کے درمیان میں ایک آدمی گوٹ مار کر بیٹھا ہوا تھا اور اس نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں ایک دوسرے میں پھنسا رکھی تھیں اور اپنے آپ سے باتیں کر رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اشارہ سے منع کیا لیکن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ نہ سمجھ سکا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے آئے تو انگلیاں ایک دوسرے میں نہ پھنسائے کیونکہ یہ شیطانی حرکت ہے اور جو شخص جب تک مسجد میں رہتا ہے مسجد سے نکلنے تک اس کا شمار نماز پڑھنے والوں میں ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبيدالله بن عبدالرحمن بن موهب، ولجهالة عبيد الله بن عبدالله ابن موهب ومولى أبى سعيد