الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
562. بَابُ الاِحْتِبَاءِ
562. احتباء کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن المنذر قال‏:‏ حدثني ابن ابي فديك قال‏:‏ حدثني هشام بن سعد، عن نعيم بن المجمر، عن ابي هريرة قال‏:‏ ما رايت حسنا قط إلا فاضت عيناي دموعا، وذلك ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوما، فوجدني في المسجد، فاخذ بيدي، فانطلقت معه، فما كلمني حتى جئنا سوق بني قينقاع، فطاف فيه ونظر، ثم انصرف وانا معه، حتى جئنا المسجد، فجلس فاحتبى ثم قال‏: ”اين لكاع‏؟‏ ادع لي لكاعا“، فجاء حسن يشتد فوقع في حجره، ثم ادخل يده في لحيته، ثم جعل النبي صلى الله عليه وسلم يفتح فاه فيدخل فاه في فيه، ثم قال‏:‏ ”اللهم إني احبه، فاحببه، واحب من يحبه‏.‏“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ الْمُجْمِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ مَا رَأَيْتُ حَسَنًا قَطُّ إِلاَّ فَاضَتْ عَيْنَايَ دُمُوعًا، وَذَلِكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا، فَوَجَدَنِي فِي الْمَسْجِدِ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَمَا كَلَّمَنِي حَتَّى جِئْنَا سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعٍ، فَطَافَ فِيهِ وَنَظَرَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَنَا مَعَهُ، حَتَّى جِئْنَا الْمَسْجِدَ، فَجَلَسَ فَاحْتَبَى ثُمَّ قَالَ‏: ”أَيْنَ لَكَاعٌ‏؟‏ ادْعُ لِي لَكَاعًا“، فَجَاءَ حَسَنٌ يَشْتَدُّ فَوَقَعَ فِي حِجْرِهِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي لِحْيَتِهِ، ثُمَّ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَحُ فَاهُ فَيُدْخِلُ فَاهُ فِي فِيهِ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ، فَأَحْبِبْهُ، وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں جب بھی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہوں میری آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑتے ہیں۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو مجھے مسجد میں دیکھا اور میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ کوئی بات نہ کی یہاں تک کہ ہم بنو قینقاع کے بازار میں آگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا چکر لگایا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ پھر واپس ہوئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی تھا، یہاں تک کہ ہم مسجد میں آگئے۔ پھر گوٹ مار کر بیٹھ گئے اور فرمایا: منّا کہاں ہے؟ منے کو میرے پاس لاو۔ چنانچہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں گر گئے، پھر اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی میں داخل کر لیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ مبارک کھولتے اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے منہ میں داخل کر دیتے۔ پھر فرمایا: اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت فرما اور جو اس سے محبت کرے اس سے بھی محبت فرما۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 10891 و تقدم برقم: 1152 - أنظر الضعيفة تحت رقم: 3486»

قال الشيخ الألباني: حسن

   صحيح البخاري5884عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه
   صحيح البخاري2122عبد الرحمن بن صخراللهم أحببه وأحب من يحبه
   صحيح مسلم6257عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحبب من يحبه
   صحيح مسلم6256عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحبب من يحبه
   سنن ابن ماجه142عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه
   مسندالحميدي1073عبد الرحمن بن صخرأثم أثم، يعني حسنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1183  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس حدیث سے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت و عظمت کے علاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت کا پتہ چلتا ہے۔
(۲) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اس منظر کو یاد کرکے رونا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی بنا پر تھا۔
(۳) بچوں سے پیار و محبت کرنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور یہ مروت کے خلاف نہیں ہے۔
(۴) حاکم وقت کو چاہیے کہ وہ بازار کی صورت حال اور قیمتوں کا خود جائزہ لے۔
(۵) اس سے معلوم ہوا کہ گوٹ مار کر بیٹھنا جائز ہے اور کپڑے کے علاوہ ہاتھوں سے بھی گوٹ ماری جاسکتی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 1183   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.