الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 11992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا عبد العزيز ، عن انس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" غزا خيبر، فصلينا عندها صلاة الغداة بغلس"، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وركب ابو طلحة , وانا رديف ابي طلحة، فاجرى نبي الله صلى الله عليه وسلم في زقاق خيبر، وإن ركبتي لتمس فخذي نبي الله صلى الله عليه وسلم، وانحسر الإزار عن فخذي نبي الله صلى الله عليه وسلم، فإني لارى بياض فخذي نبي الله صلى الله عليه وسلم , فلما دخل القرية، قال:" الله اكبر , خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين"، قالها ثلاث مرار، قال: وقد خرج القوم إلى اعمالهم، فقالوا: محمد!، قال عبد العزيز: وقال بعض اصحابنا والخميس، قال: فاصبناها عنوة , فجمع السبي , قال: فجاء دحية، فقال: يا نبي الله، اعطني جارية من السبي، قال:" اذهب فخذ جارية"، قال: فاخذ صفية بنت حيي، فجاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اعطيت دحية صفية بنت حيي، سيدة قريظة، والنضير؟! والله ما تصلح إلا لك، فقال صلى الله عليه وسلم:" ادعوه بها"، فجاء بها، فلما نظر إليها النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خذ جارية من السبي غيرها"، ثم إن نبي الله صلى الله عليه وسلم اعتقها، وتزوجها، فقال له ثابت: يا ابا حمزة، ما اصدقها؟، قال: نفسها اعتقها وتزوجها حتى إذا كان بالطريق جهزتها ام سليم، فاهدتها له من الليل، واصبح النبي صلى الله عليه وسلم عروسا، فقال:" من كان عنده شيء، فليجئ به"، وبسط نطعا، فجعل الرجل يجيء بالاقط، وجعل الرجل يجيء بالتمر، وجعل الرجل يجيء بالسمن، قال: واحسبه قد ذكر السويق، قال: فحاسوا حيسا، فكانت وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" غَزَا خَيْبَرَ، فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ"، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ , وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ، وَإِنَّ رُكْبَتَيَّ لَتَمَسُّ فَخِذَيْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْحَسَرَ الْإِزَارُ عَنْ فَخِذَيْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ فَخِذَيْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ، قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ , خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ"، قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: وَقَدْ خَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ!، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا والْخَميسُ، قَالَ: فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً , فَجُمِعَ السَّبْيُ , قَالَ: فَجَاءَ دِحْيَةُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ، قَالَ:" اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً"، قَالَ: فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ، وَالنَّضِيرِ؟! وَاللَّهِ مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْعُوهُ بِهَا"، فَجَاءَ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا"، ثُمَّ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَهَا، وَتَزَوَّجَهَا، فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا أَصْدَقَهَا؟، قَالَ: نَفْسَهَا أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا أُمُّ سُلَيْمٍ، فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ، وَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا، فَقَالَ:" مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ، فَلْيَجِئْ بِهِ"، وَبَسَطَ نِطَعًا، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالْأَقِطِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ، قَالَ: فَحَاسُوا حَيْسًا، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خیبر کے لئے تشریف لے گئے، ہم نے خیبر میں فجر کی نماز منہ اندھیرے پڑھی، نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوئے اور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اپنی سواری پر، میں حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کی گلیوں میں چکر لگانے لگے، بعض اوقات میرا گھٹنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران مبارک سے چھو جاتا تھا اور بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ران مبارک سے ذرا سا تہبند کھسک جاتا تو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کی سفیدی نظر آجاتی۔ الغرض! جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم شہر میں داخل ہوئے تو اللہ اکبر کہہ کر فرمایا خیبر برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، یہ جملے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ دہرائے، لوگ اس وقت کام پر نکلے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے کہ محمد اور لشکر آگئے، پھر ہم نے خیبر کو بزور شمشیر فتح کرلیا اور قیدی اکٹھے کئے جانے لگے، اسی اثناء میں حضرت دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے نبی! مجھے قیدیوں میں سے کوئی باندی عطاء فرما دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا کر ایک باندی لے لو، چنانچہ انہوں نے حضرت صفیہ بنت حیی کو لے لیا۔ یہ دیکھ کر ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کی سردار صفیہ کو دحیہ کے حوالے کردیا، بخدا! وہ تو صرف آپ کے ہی لائق ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ، چنانچہ وہ انہیں لے کر آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ پر ایک نظر ڈالی اور حضرت دحیہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آپ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا۔ راوی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کتنا مہر دیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دے کر ان سے نکاح کیا تھا، حتیٰ کہ راستے میں حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو دلہن بنا کر تیار کیا اور رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ صبح دولہا ہونے کی حالت میں ہوئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس جو کچھ ہے وہ ہمارے پاس لے آئے اور ایک دستر خوان بچھا دیا، چنانچہ کوئی پنیر لایا، کوئی کھجور لایا اور کوئی گھی لایا، لوگوں نے اس کا حلوہ بنالیا، یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا اسناد منقطع، فان الاعمش لم يسمع من انس، وانما رآه رؤية


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.