الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن حميد ، عن انس ، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ام سليم، فاتته بتمر وسمن، وكان صائما، فقال:" اعيدوا تمركم في وعائه، وسمنكم في سقائه"، ثم قام إلى ناحية البيت، فصلى ركعتين وصلينا معه، ثم دعا لام سليم ولاهلها بخير، فقالت ام سليم: يا رسول الله، إن لي خويصة، قال: وما هي؟، قالت: خادمك انس، قال: فما ترك خير آخرة، ولا دنيا، إلا دعا لي به، وقال:" اللهم ارزقه مالا وولدا وبارك له فيه"، قال: فما من الانصار إنسان اكثر مالا مني، وذكر انه لا يملك ذهبا، ولا فضة غير خاتمه، قال: وذكر ان ابنته الكبرى امينة اخبرته انه دفن من صلبه إلى مقدم الحجاج نيفا على عشرين ومائة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ، فَأَتَتْهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ، وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ:" أَعِيدُوا تَمْرَكُمْ فِي وِعَائِهِ، وَسَمْنَكُمْ فِي سِقَائِهِ"، ثُمَّ قَامَ إِلَى نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، ثُمَّ دَعَا لِأُمِّ سُلَيْمٍ وَلِأَهْلِهَا بِخَيْرٍ، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي خُوَيْصَّةً، قَالَ: وَمَا هِيَ؟، قَالَتْ: خَادِمُكَ أَنَسٌ، قَالَ: فَمَا تَرَكَ خَيْرَ آخِرَةٍ، وَلَا دُنْيَا، إِلَّا دَعَا لِي بِهِ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ ارْزُقْهُ مَالًا وَوَلَدًا وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ"، قَالَ: فَمَا مِنَ الْأَنْصَارِ إِنْسَانٌ أَكْثَرُ مَالًا مِنِّي، وَذَكَرَ أَنَّهُ لَا يَمْلِكُ ذَهَبًا، وَلَا فِضَّةً غَيْرَ خَاتَمِهِ، قَالَ: وَذَكَرَ أَنَّ ابْنَتَهُ الْكُبْرَى أُمَيْنَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ دَفَنَ مِنْ صُلْبِهِ إِلَى مَقْدَمِ الْحَجَّاجِ نَيِّفًا عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لائے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھجوریں اور گھی پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن روزے سے تھے اس لئے فرمایا کہ کھجوریں اس کے برتن میں اور گھی اس کی بالٹی میں ڈال دو، پھر گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، ہم نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاء فرمائی، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ایک خاص چیز بھی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ کیا ہے؟ عرض کیا آپ کا خادم انس، اسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا و آخرت کی کوئی خیر ایسی نہ چھوڑی جو میرے لئے نہ مانگی ہو اور فرمایا اے اللہ! اسے مال اور اولاد عطاء فرما اور ان میں برکت عطاء فرما، چنانچہ اس کے بعد انصار میں سے کوئی شخص مجھ سے زیادہ مالدار نہ تھا، حالانکہ قبل ازیں وہ اپنی انگوٹھی کے علاوہ کسی سونا چاندی کے مالک نہ تھے اور خود کہتے ہیں کہ مجھے میری بڑی بیٹی امینہ نے بتایا ہے کہ حجاج بن یوسف کے آنے تک میری نسل میں سے ایک سو بیس سے زائد آدمی فوت ہو کر دفن ہوچکے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1982 ، م: 2480


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.