(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن التيمي ، عن انس ، قال: عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فشمت او سمت احدهما، فقيل له رجلان عطسا، فشمت او سمت احدهما؟!، فقال:" إن هذا حمد الله عز وجل، وإن ذاك لم يحمد الله"، قال يحيى: وربما قال هذا او نحوه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَوْ سَمَّتَ أَحَدَهُمَا، فقيل له رجلانِ عَطَسا، فشَمَّتَّ أو سَمَّتَّ أحَدَهما؟!، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنَّ ذَاكَ لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ"، قَالَ يَحْيَى: وَرُبَّمَا قَالَ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کو اس کا جواب (یرحمک اللہ کہہ کر) دے دیا اور دوسرے کو چھوڑ دیا، کسی نے پوچھا کہ دو آدمیوں کو چھینک آئی، آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو کیوں نہ دیا؟ فرمایا کہ اس نے الحمدللہ کہا تھا اور دوسرے نے نہیں کہا تھا۔