(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن انس بن مالك ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" اخذ الراية زيد فاصيب، ثم اخذها جعفر فاصيب، ثم اخذها عبد الله بن رواحة فاصيب، ثم اخذها خالد عن غير إمرة ففتح الله عليه، وقال ما يسرهم، او قال: ما يسرني انهم عندنا"، قال: وإن عينيه لتذرفان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا خَالِدٌ عَنْ غَيْرِ إِمْرَةٍ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ مَا يَسُرُّهُمْ، أَوْ قَالَ: مَا يَسُرُّنِي أَنَّهُمْ عِنْدَنَا"، قَالَ: وَإِنَّ عَيْنَيْهِ لَتَذْرِفَانِ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ہمیں خبر دی کہ زید نے جھنڈا پکڑا لیکن شہید ہوگئے، پھر جعفر نے پکڑا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر عبداللہ بن رواحہ نے اسے پکڑا لیکن وہ بھی شہید ہوگئے، پھر خالد بن ولید نے کسی سالاری کے بغیر جھنڈا پکڑا اور اللہ نے ان کے ہاتھوں پر مسلمانوں کو فتح عطاء فرمائی اور مجھے اس بات کی خوشی نہیں ہے کہ وہ ہمارے پاس ہی رہتے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔