(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد ، عن ثابت ، عن انس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يلعب مع الصبيان، فاتاه آت، فاخذه فشق صدره، فاستخرج منه علقة، فرمى بها، وقال: هذه نصيب الشيطان منك، ثم غسله في طست من ذهب من ماء زمزم، ثم لامه، فاقبل الصبيان إلى ظئره قتل محمد، قتل محمد، فاستقبلت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد انتقع لونه، قال انس: فلقد كنا نرى اثر المخيط في صدره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ، فَأَتَاهُ آتٍ، فَأَخَذَهُ فَشَقَّ صَدْرَهُ، فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ عَلَقَةً، فَرَمَى بِهَا، وَقَالَ: هَذِهِ نَصِيبُ الشَّيْطَانِ مِنْكَ، ثُمَّ غَسَلَهُ فِي طَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ لَأَمَهُ، فَأَقْبَلَ الصِّبْيَانُ إِلَى ظِئْرِهِ قُتِلَ مُحَمَّدٌ، قُتِلَ مُحَمَّدٌ، فَاسْتَقْبَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ انْتَقَعَ لَوْنُهُ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ كُنَّا نَرَى أَثَرَ الْمَخِيطِ فِي صَدْرِهِ.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ میں بچپن میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اچانک ایک شخص آیا اور اس نے مجھے پکڑ کر میرا پیٹ چاک کیا اور اس میں سے خون کا جما ہوا ایک ٹکڑا نکالا اور اسے پھینک کر کہنے لگا کہ یہ آپ کے جسم میں شیطان کا حصہ تھا، پھر اس نے سونے کی طشتری میں رکھے ہوئے آب زم زم سے پیٹ کو دھویا اور پھر اسے سی کر ٹانکے لگا دیئے، یہ دیکھ کر سب بچے دوڑتے ہوئے اپنی والدہ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم قتل ہوگئے، والدہ دوڑتی ہوئی آئیں تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کا رنگ متغیر ہو رہا ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر سلائی کے نشان دیکھا کرتے تھے۔