الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
13. باب مَا جَاءَ لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ
13. باب: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1223
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، واحمد بن منيع، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبيع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض ". قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وحديث جابر في هذا هو حديث حسن صحيح ايضا، والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، كرهوا ان يبيع حاضر لباد، ورخص بعضهم في ان يشتري حاضر لباد، وقال الشافعي: يكره ان يبيع حاضر لباد، وإن باع فالبيع جائز.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَحَدِيثُ جَابِرٍ فِي هَذَا هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ أَيْضًا، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، كَرِهُوا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي أَنْ يَشْتَرِيَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: يُكْرَهُ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَإِنْ بَاعَ فَالْبَيْعُ جَائِزٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شہری کسی گاؤں والے کا سامان نہ فروخت کرے، تم لوگوں کو (ان کا سامان خود بیچنے کے لیے) چھوڑ دو۔ اللہ تعالیٰ بعض کو بعض کے ذریعے رزق دیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں جابر کی حدیث بھی حسن صحیح ہے۔
۳- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ ان لوگوں نے مکروہ سمجھا ہے کہ شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا سامان بیچے،
۴- اور بعض لوگوں نے رخصت دی ہے کہ شہری دیہاتی کے لیے سامان خرید سکتا ہے۔
۵- شافعی کہتے ہیں کہ شہری کا دیہاتی کے سامان کو بیچنا مکروہ ہے اور اگر وہ بیچ دے تو بیع جائز ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 6 (1522)، سنن ابن ماجہ/التجارات 15 (2177)، (تحفة الأشراف: 2764)، مسند احمد (3/307) (صحیح) و أخرجہ کل من: صحیح مسلم/البیوع (المصدر المذکور)، سنن ابی داود/ البیوع 47 (2442)، سنن النسائی/البیوع 17 (4500)، مسند احمد 3/312، 386، 392) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2176)

   صحيح مسلم3826جابر بن عبد اللهلا يبع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   جامع الترمذي1223جابر بن عبد اللهلا يبيع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   سنن أبي داود3442جابر بن عبد اللهلا يبع حاضر لباد وذروا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   سنن ابن ماجه2176جابر بن عبد اللهلا يبيع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   سنن النسائى الصغرى4500جابر بن عبد اللهلا يبيع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض
   مسندالحميدي1307جابر بن عبد اللهلا يبع حاضر لباد، دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.