الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المثنى معاذ بن معاذ العنبري ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله تعالى فلما تجلى ربه للجبل سورة الاعراف آية 143، قال: قال:" هكذا، يعني انه اخرج طرف الخنصر"، قال ابي: اراناه معاذ، قال: فقال له حميد الطويل: ما تريد إلى هذا يا ابا محمد؟ قال: فضرب صدره ضربة شديدة، وقال: من انت يا حميد، وما انت يا حميد؟ يحدثني به انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فتقول: انت ما تريد إليه؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُثَنَّى مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ سورة الأعراف آية 143، قَالَ: قَالَ:" هَكَذَا، يَعْنِي أَنَّهُ أَخْرَجَ طَرَفَ الْخِنْصَرِ"، قَالَ أَبِي: أَرَانَاه مُعَاذٌ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ: مَا تُرِيدُ إِلَى هَذَا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ؟ قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرَهُ ضَرْبَةً شَدِيدَةً، وَقَالَ: مَنْ أَنْتَ يَا حُمَيْدُ، وَمَا أَنْتَ يَا حُمَيْدُ؟ يُحَدِّثُنِي بِهِ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَقُولُ: أَنْتَ مَا تُرِيدُ إِلَيْهِ؟.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد ربانی " جب اس کے رب نے اپنی تجلی ظاہر فرمائی " کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ چھنگلیا کے ایک کنارے کے برابر تجلی ظاہر ہوئی۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمیں معاذ نے انگلی کی کیفیت دکھائی، تو حمید الطویل، ان سے کہنے لگے کہ اے ابو محمد! اس سے آپ کا کیا مقصد ہے؟ انہوں نے ان کے سینے پر زور سے ایک ہاتھ مارا اور کہنے لگے کہ حمید! تم کون ہو اور کیا ہو؟ مجھ سے یہ بات حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کی ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ اس سے آپ کا مقصد کیا ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.