الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، ويونس ، حدثنا شيبان ، حدثنا قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن العبد إذا وضع في قبره، وتولى عنه اصحابه، حتى إنه ليسمع قرع نعالهم اتاه ملكان فيقعدانه فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ لمحمد صلى الله عليه وسلم فاما المؤمن، فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله، فيقال: انظر إلى مقعدك من النار، فقد ابدلك الله به مقعدا في الجنة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فيراهما جميعا"، قال روح في حديثه: قال قتادة: فذكر لنا انه يفسح له في قبره سبعون ذراعا، ويملا عليه خضرا إلى يوم يبعثون، ثم رجع إلى حديث انس بن مالك، قال:" واما الكافر والمنافق، فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟، فيقول: لا ادري، كنت اقول ما يقول الناس، فيقال له: لا دريت، ولا تليت، ثم يضرب بمطراق من حديد ضربة بين اذنيه، فيصيح صيحة فيسمعها من يليه غير الثقلين"، وقال بعضهم: يضيق عليه قبره حتى تختلف اضلاعه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، وَيُونُسُ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ، فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ، فَقَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا فِي الْجَنَّةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا"، قَالَ رَوْحٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ قَتَادَةُ: فَذَكَرَ لَنَا أَنَّهُ يُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا، وَيُمْلَأُ عَلَيْهِ خَضِرًا إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" وَأَمَّا الْكَافِرُ وَالْمُنَافِقُ، فَيُقَالُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟، فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ لَهُ: لَا دَرَيْتَ، وَلَا تَلَيْتَ، ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَاقٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ، فَيَصِيحُ صَيْحَةً فَيَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ"، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: يَضِيقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ أَضْلَاعُهُ.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب انسان کو دفن کر کے اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں، تو ایک فرشتہ " جس کے ہاتھ میں گرز ہوتا ہے " آکر اسے بٹھا دیتا ہے اور اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو؟ اگر وہ مؤمن ہو تو کہہ دیتا ہے کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، یہ سن کر فرشتہ کہتا ہے کہ تم نے سچ کہا، پھر اسے جہنم کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور اس سے کہا جاتا ہے کہ اگر تم اپنے رب کے ساتھ کفر کرتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم اس پر ایمان رکھتے ہو اس لئے تمہارا ٹھکانہ دوسرا ہے، یہ کہہ کر اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ اٹھ کر جنت میں داخل ہونا چاہتا ہے تو فرشتہ اسے سکون سے رہنے کی تلقین کرتا ہے اور اس کی قبر کشادہ کردی جاتی ہے۔ اور اگر وہ کافر یا منافق ہو تو فرشتہ جب اس سے پوچھتا ہے کہ تم اس آدمی کے متعلق کیا کہتے ہو؟ وہ جواب دیتا ہے کہ مجھے تو کچھ معلوم نہیں، البتہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے سنا ضرور تھا، فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ تم نے کچھ جانا، نہ تلاوت کی اور نہ ہدایت پائی، پھر اسے جنت کا ایک دروازہ کھول کر دکھایا جاتا ہے اور فرشتہ اس سے کہتا ہے کہ اگر تم اپنے رب پر ایمان لائے ہوتے تو تمہارا ٹھکانہ یہاں ہوتا، لیکن چونکہ تم نے اس کے ساتھ کفر کیا، اس لئے اللہ نے تمہارا ٹھکانہ یہاں سے بدل دیا ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر وہ فرشتہ اپنے گرز سے اس پر اتنی زور سے ضرب لگاتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ اللہ کی ساری مخلوق سنتی ہے، بعض راوی یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کی قبر اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناد صحيحان، خ: 1338, م: 2870


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.