الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
23. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فِي السَّجْدَتَيْنِ
23. باب: سجدہ سہو کے سلسلہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت میں ان کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: Mentioning the reports that differ from Abu Hurairah concerning the two prostrations
حدیث نمبر: 1233
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، قال: حدثنا شعيب، قال: انبانا الليث، عن عقيل، قال: حدثني ابن شهاب، عن سعيد , عن ابي هريرة , انه قال:" لم يسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ قبل السلام ولا بعده".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ:" لَمْ يَسْجُدْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ قَبْلَ السَّلَامِ وَلَا بَعْدَهُ".
سعید بن مسیب، ابوسلمہ، ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابن ابی حثمہ چاروں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن نہ تو سلام سے پہلے سجدہ (سہو) کیا، اور نہ ہی اس کے بعد۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13222)، وحدیث أبي سلمة، عن أبي ہریرة (تحفة الأشراف: 15228)، وحدیث أبي بکر عبدالرحمن، (تحفة الأشراف: 14869)، وحدیث أبي بکر بن سلیمان بن حثمة، (تحفة الأشراف: 14860)، وأربعتہم عن أبي ہریرة، (تحفة الأشراف: 13180) (شاذ) (محفوظ بات یہ ہے کہ آپ نے سلام کے بعد سجدۂ سہو کیا)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الزهري مدلس وعنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 330

   سنن النسائى الصغرى150عبد الرحمن بن صخرالسلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون وددت أني قد رأيت إخواننا قالوا يا رسول الله ألسنا إخوانك قال بل أنتم أصحابي وإخواني الذين لم يأتوا بعد وأنا فرطهم على الحوض قالوا يا رسول الله كيف تعرف من يأتي بعدك من أمتك قال أرأيت لو كان لرجل خ
   سنن النسائى الصغرى1233عبد الرحمن بن صخرلم يسجد رسول الله يومئذ قبل السلام ولا بعده
   صحيح مسلم584عبد الرحمن بن صخرالسلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون وددت أنا قد رأينا إخواننا قالوا أولسنا إخوانك يا رسول الله قال أنتم أصحابي وإخواننا الذين لم يأتوا بعد فقالوا كيف تعرف من لم يأت بعد من أمتك يا رسول الله فقال أرأيت لو أن رجلا له خيل غر محجلة بين
   سنن أبي داود3237عبد الرحمن بن صخرالسلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون
   سنن ابن ماجه4306عبد الرحمن بن صخرالسلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون وددت أنا قد رأينا إخواننا قالوا يا رسول الله أولسنا إخوانك قال أنتم أصحابي وإخواني الذين يأتون من بعدي وأنا فرطهم على الحوض
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم14عبد الرحمن بن صخرالسلام عليكم دار قوم مؤمنين. وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت اني رايت إخواننا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 14  
´قبروں کی زیارت سے ممانعت منسوخ ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المقبرة فقال: السلام عليكم دار قوم مؤمنين. وإنا إن شاء الله بكم لاحقون . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: السلام علیکم (تم پر سلام ہو) اے ایمان والوں کا گھر! اور ہم ان شاءاللہ تم سے ملنے والے ہیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 14]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 249، من حديث ما لك به]

تفقه:
➊ سفر کے بغیر قبروں کی زیارت اور قبرستان کو جانا مباح ہے تا کہ مرنے والوں کے لئے دعا کی جائے اور موت کو یاد کیا جائے۔ یاد رہے کہ قبروں کی زیارت سے ممانعت منسوخ ہے۔
➋ عورتوں کے لئے بھی اپنے قریبی رشتہ داروں مثلا بھائی وغیرہ کی قبر کی زیارت جائز ہے جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ مثلاً دیکھئے: [صحيح بخاري 1383، صحيح مسلم 974، دار السلام: 2256]
◄ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر پرگئی تھیں۔ [ديكهئے المستدرك للحاكم 376/1 ح 1392، وسنده صحيح و صححه الذهبي]
◈ لیکن یادر ہے کہ غیر لوگوں مثلاً عوام میں مشہور بزرگوں کی قبر پر عورتوں کا جانا ممنوع ہے۔ دیکھئے: [سنن ابي داود 3123 وسنده حسن]
◈ بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں پر لعنت بھیجی ہے جو کثرت سے قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔ دیکھئے: [سنن ابن ماجه 1576، وسنده حسن] اور [سنن الترمذي 1056، وقال: حسن صحیح]
➌ السلام علیکم دعا ہے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میت سنتی ہے کیونکہ جو شخص سلام سن لے تو اس پر جواب دینا واجب ہے اور کسی حدیث میں نہیں آیا کہ مردہ بھی سلام کا جواب دیتا ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بعد میں آنے والے مومن و صالح امتوں کو بھائی کہنا آپ کی طرف سے محبت اور شفقت کا عظیم اظہار ہے ورنہ نبی و رسول تو امتیوں کا امام محبوب راہنما اور مطاع ہوتا ہے نہ کہ صرف بڑا بھائی (!) اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔
◈ سلف صالحین سے یہ ثابت نہیں ہے کہ وہ یہ کہتے پھرتے تھے کہ اللہ کے رسول ہمارے بڑے بھائی ہیں اور بڑے بھائی کی طرح ان کا احترام کرنا چاہئے۔
➎حوض کوثر برحق ہے جس سے بدعتیوں اور ظالموں کو دور ہٹایا جائے گا۔
➏ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن اپنے امتیوں کو وضو کے اعضاء چمکنے کی وجہ سے پہچان لیں گے۔ مثلاً دیکھئے: [تمهيد 261/20، 262 وسندہ حسن]
➐ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں تھے بلکہ عالم الغیب صرف ایک اللہ ہے۔
➑ سخت بدعات، گمراہیوں، کفر اور دور ظلم میں کتاب و سنت پرعمل کرنا بہت بڑی فضیلت والا کام ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 133   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 150  
´وضو کے زیور کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف نکلے اور آپ نے فرمایا: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء اللہ بكم لاحقون» مومن قوم کی بستی والو! تم پر سلامتی ہو، اللہ نے چاہا تو ہم تم سے ملنے والے ہیں میری خواہش ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم لوگ آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے صحابہ (ساتھی) ہو، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی (دنیا میں) نہیں آئے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو جو بعد میں آئیں گے کیسے پہچانیں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر کسی آدمی کا سفید چہرے اور پاؤں والا گھوڑا سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہو تو کیا وہ اپنا گھوڑا نہیں پہچان لے گا؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ قیامت کے دن (میدان حشر میں) اس حال میں آئیں گے کہ وضو کی وجہ سے ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں چمک رہے ہوں گے، اور میں حوض پر ان کا پیش رو ہوں گا ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 150]
150۔ اردو حاشیہ:
پیش رو سے مراد وہ شخص ہے جو قافلے سے پہلے آگے جا کر ان کے پڑاؤ اور دوسری ضروریات کا انتظام کرتا ہے۔
➋ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کا مرتبہ آپ کے بھائیوں سے بلند ہے کیونکہ بھائی تو سب امتی ہیں اور صحابہ صرف آپ کے فیض یافتہ۔
➌ یہ حدیث مسنون طریقے سے قبروں کی زیارت کرنے کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے، نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اہل قبور کو سلام کہنا اور ان کے لیے دعا کرنا مسنون عمل ہے۔
➍ نیک لوگوں سے ملاقات کی خواہش کرنا اور ان کی خوبیاں بیان کرنا درست ہے۔
➎ اس حدیث سے امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ و السلام کی فضیلت بھی واضح ہوتی ہے اور حوض کوثر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیش رو ہوں گے۔ سبحان اللہ! اس امت کو یہ شرف و فضل مبارک ہو جن کے پیش رو امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 150   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4306  
´حوض کوثر کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں آئے، اور قبر والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله تعالى بكم لاحقون» اے مومن قوم کے گھر والو! آپ پر سلامتی ہو، ان شاءاللہ ہم آپ لوگوں سے جلد ہی ملنے والے ہیں، پھر فرمایا: میری آرزو ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ فرمایا: تم سب میرے اصحاب ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو میرے بعد آئیں گے، اور میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4306]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
  قبرستان میں جاکر مسلمانوں کی قبروں کی زیارت کرنی چاہیے۔

(2)
قبروں کی زیارت کا مقصد فوت شدہ افراد کے لیے دعائے مغفرت کرنا اور موت کی یاد ہے ان سے مانگنا مقصد نہیں۔

(3)
السلام و علیکم کہنے کا مقصد انھیں سنانا نہیں بلکہ ان کےلیے سلامتی کی دعا کرنا ہے مخاطب (تم)
کا لفظ بولنے کا مقصد اپنے دل کو نصیحت کرنا ہے کہ یہ لوگ کل تک ہمارے اندر موجود تھے۔
اور ہم سے بات چیت کرتے تھے اور آج یہ ہماری دعاوں کے محتاج ہے۔

(4)
موحد امتی نبی کے دینی بھائی ہیں کیونکہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔
لیکن بھائی ہونے سے درجات میں برابری لازم نہیں آتی۔
جس طرح یعقوب ؑ  کے بیٹے آپس میں بھائی بھائی تھے لیکن جو درجہ حضرت یوسف ؑ کو حاصل ہوا وہ درجہ ان کے کسی بھائی کو حاصل نہ ہوا۔

(5)
نبی امتیوں کو وضو کی علامت سے پہچانیں گے۔
اس لیے نہیں کہ وہ امتیوں کے تمام اعمال کو دیکھ رہے ہیں۔

(6)
پیش رو قافلے کے اس شخص کو کہتے ھیں جو قافلے کے دوسرے افراد سے پہلے پڑاو پہ پہنچ کر ساتھیوں کے وہاں ٹھرنے اور ان کی ضروریات مہیا کرنے کا بندوبست کرتا ہے۔
حدیث کا مطلب یہ ھے کہ جب تم قیامت کے دن قبروں سے اٹھو گےتو میں تم سے پہلے حوض پہ پہنچ چکا ھونگا۔
تاکہ جب تم پہنچو تو تمھیں حوض کوثر کا پانی پلاؤں۔

(7)
حوض کوثر سے پانی پینے کے مستحق وہی لوگ ہونگے جو اسلام پر قائم رہے اور اسلام کی حالت میں فوت ہوئے۔

(8)
اونٹ بہت زیادہ پانی پیتا ہے اور عرب میں پانی کم ہوتا تھا اس لیے لوگ اپنے اونٹوں کے لیے حوض تیار کرتے تھے اور انھیں پانی سے بھرتے تھے تاکہ اونٹ پیاسے نہ رہیں۔
اسی لیے دوسروں کے اونٹوں کو پانی نہیں پینے دیتے تھے۔
اہل بدعت یا مرتد کواسی طرح حوض کوثر سے پانی پینے سے روک دیا جائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4306   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3237  
´قبروں کی زیارت کے وقت یا وہاں سے گزرتے وقت کی دعا کا بیان؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان گئے تو فرمایا: «‏‏‏‏السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون» سلامتی ہو تم پر اے مومن قوم کی بستی والو! ہم بھی ان شاءاللہ آ کر آپ لوگوں سے ملنے والے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3237]
فوائد ومسائل:

اہل قبور اپنے مسلمان بھایئوں کی دعائوں کے بہت زیادہ محتاج ہیں۔
ان کے لئے خلوص سے دعا کرنا ان کا حق ہے۔
نہ کہ ان سے دعایئں کروانا۔
یا ان سے حاجت روائی مشکل کشائی کی درخواست کرنا۔

مذکورہ دعا کے علاوہ بھی زیارت قبور کی دعایئں صحیح احادیث میں وارد ہیں۔
جیسے صحیح مسلم میں ہے۔
السلام عليكم اهل الديار من المومنين والمسلمين وانا ان شائ الله للاحقون اسال الله لمنا ولكم العافية)(صحیح مسلم۔
الجنائز۔
حدیث 975)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3237   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.