الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ان ثلاثة نفر فيما سلف من الناس، انطلقوا يرتادون لاهلهم، فاخذتهم السماء، فدخلوا غارا، فسقط عليهم حجر متجاف حتى ما يرون منه حصاصة، فقال بعضهم لبعض: قد وقع الحجر وعفا الاثر، ولا يعلم بمكانكم إلا الله، فادعوا الله باوثق اعمالكم، قال: فقال رجل منهم: اللهم إن كنت تعلم انه قد كان لي والدان، فكنت احلب لهما في إنائهما فآتيهما، فإذا وجدتهما راقدين قمت على رءوسهما كراهية ان ارد سنتهما في رءوسهما، حتى يستيقظا متى استيقظا، اللهم إن كنت تعلم اني إنما فعلت ذلك رجاء رحمتك، ومخافة عذابك، ففرج عنا، قال: فزال ثلث الحجر، وقال الآخر: اللهم إن كنت تعلم اني استاجرت اجيرا على عمل يعمله، فاتاني يطلب اجره وانا غضبان، فزبرته، فانطلق فترك اجره ذلك، فجمعته وثمرته حتى كان منه كل المال، فاتاني يطلب اجره، فدفعت إليه ذلك كله، ولو شئت لم اعطه إلا اجره الاول، اللهم إن كنت تعلم اني إنما فعلت ذلك رجاء رحمتك، ومخافة عذابك، ففرج عنا، قال: فزال ثلثا الحجر، وقال الثالث: اللهم إن كنت تعلم انه اعجبته امراة، فجعل لها جعلا، فلما قدر عليها وفر لها نفسها، وسلم لها جعلها، اللهم إن كنت تعلم اني إنما فعلت ذلك رجاء رحمتك، ومخافة عذابك، ففرج عنا، فزال الحجر، وخرجوا معانيق يتماشون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ فِيمَا سَلَفَ مِنَ النَّاسِ، انْطَلَقُوا يَرْتَادُونَ لِأَهْلِهِمْ، فَأَخَذَتْهُمْ السَّمَاءُ، فَدَخَلُوا غَارًا، فَسَقَطَ عَلَيْهِمْ حَجَرٌ مُتَجَافٍ حَتَّى مَا يَرَوْنَ مِنْهُ حُصَاصَةً، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: قَدْ وَقَعَ الْحَجَرُ وَعَفَا الْأَثَرُ، وَلَا يَعْلَمُ بِمَكَانِكُمْ إِلَّا اللَّهُ، فَادْعُوا اللَّهَ بِأَوْثَقِ أَعْمَالِكُمْ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِي وَالِدَانِ، فَكُنْتُ أَحْلِبُ لَهُمَا فِي إِنَائِهِمَا فَآتِيهُمَا، فَإِذَا وَجَدْتُهُمَا رَاقِدَيْنِ قُمْتُ عَلَى رُءُوسِهِمَا كَرَاهِيَةَ أَنْ أَرُدَّ سِنَتَهُمَا فِي رُءُوسِهِمَا، حَتَّى يَسْتَيْقِظَا مَتَى اسْتَيْقَظَا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ رَجَاءَ رَحْمَتِكَ، وَمَخَافَةَ عَذَابِكَ، فَفَرِّجْ عَنَّا، قَالَ: فَزَالَ ثُلُثُ الْحَجَرِ، وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا عَلَى عَمَلٍ يَعْمَلُهُ، فَأَتَانِي يَطْلُبُ أَجْرَهُ وَأَنَا غَضْبَانُ، فَزَبَرْتُهُ، فَانْطَلَقَ فَتَرَكَ أَجْرَهُ ذَلِكَ، فَجَمَعْتُهُ وَثَمَّرْتُهُ حَتَّى كَانَ مِنْهُ كُلُّ الْمَالِ، فَأَتَانِي يَطْلُبُ أَجْرَهُ، فَدَفَعْتُ إِلَيْهِ ذَلِكَ كُلَّهُ، وَلَوْ شِئْتُ لَمْ أُعْطِهِ إِلَّا أَجْرَهُ الْأَوَّلَ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ رَجَاءَ رَحْمَتِكَ، وَمَخَافَةَ عَذَابِكَ، فَفَرِّجْ عَنَّا، قَالَ: فَزَالَ ثُلُثَا الْحَجَرِ، وَقَالَ الثَّالِثُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ أَعْجَبَتْهُ امْرَأَةٌ، فَجَعَلَ لَهَا جُعْلًا، فَلَمَّا قَدَرَ عَلَيْهَا وَفَّرَ لَهَا نَفْسَهَا، وَسَلَّمَ لَهَا جُعْلَهَا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ رَجَاءَ رَحْمَتِكَ، وَمَخَافَةَ عَذَابِكَ، فَفَرِّجْ عَنَّا، فَزَالَ الْحَجَرُ، وَخَرَجُوا مَعَانِيقَ يَتَمَاشَوْنَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گز شتہ زمانہ میں تین آدمی جا رہے تھے راستہ میں بارش شروع ہوگئی یہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزین ہوئے، اوپر سے ایک پتھر آکر دروازہ پر گرا اور غار کا دروازہ بند ہوگیا، یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے پتھر آگرا، نشانات قدم مٹ گئے اور یہاں تمہاری موجودگی کا اللہ کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے، لہذا جس شخص نے اپنی دانست میں جو کوئی سچائی کا کام کیا ہو اس کو پیش کر کے اللہ سے دعا کرے۔ ایک شخص کہنے لگا الٰہی! تو واقف ہے کہ مسرے والدین بہت بوڑھے تھے، میں ان کو روزانہ شام کو اپنی بکریوں کا دودھ (دوھ کر) دیا کرتا تھا، ایک روز مجھے (جنگل سے آنے میں) دیر ہوگئی، جس وقت میں آیا تو وہ سوچکے تھے اور میرے بیوی بچے بھوک کی وجہ سے چلا رہے تھے، لیکن میرا قاعدہ تھا کہ جب تک میرے ماں باپ نہ پی لیتے تھے میں ان کو نہ پلاتا تھا (اس لئے بڑا حیران ہوا) نہ تو ان کو بیدار کرنا مناسب معلوم ہوا نہ کچھ اچھا معلوم ہوا کہ ان کو ایسے ہی چھوڑ دوں کہ (نہ کھانے سے) کمزوری ہوجائے اور صبح تک میں ان کی (آنکھ کھلنے کے) انتظار میں (کھڑا) رہا، الٰہی! اگر تیری دانست میں میرا یہ فعل تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو ہم سے اس مصیبت کو دور فرما دے، پتھر ایک تہائی کے قریب کھل گیا۔ دوسرا شخص بولا، الٰہی! تو واقف ہے کہ میرے پاس ایک مزدور نے آٹھ سیر چاول مزدوری پر کام کیا تھا لیکن کام کرنے کے بعد وہ مزدوری چھوڑ کر چلا گیا میں نے وہ (پیمانہ بھر) چاول لے کر بو دیئے، نتیجہ یہ ہوا کہ اسی کے حاصل سے میں نے گائے بیل خریدے، کچھ دنوں کے بعد وہ شخص اپنی مزدوری مانگتا ہوا میرے پاس آیا میں نے کہا یہ گائے بیل لے جا، وہ کہنے لگا میرے تو تیرے ذمہ ایک پیمانہ بھر چاول ہیں، میں نے جواب دیا یہ گائے بیل لے جا، یہ انہی چاولوں کے ذریعہ سے حاصل ہوئے ہیں، الٰہی! اگر تیری دانست میں میں نے یہ فعل صرف تیرے خوف سے کیا ہے تو ہم سے یہ مصیبت دور فرما دے، چنانچہ اس کی دعا کی برکت سے پتھر دو تہائی کے قریب کھل گیا۔ تیسرا شخص بولا الٰہی! تو واقف ہے کہ ایک عورت تھی جو میری نظر میں سب سے زیادہ محبوب تھی، جب اس نے اپنے نفس کو میرے قبضے میں دے دیا، میں فوراً اٹھ کھڑا ہوا اور سو دینار پھی چھوڑ دیئے، الٰہی! اگر میرا یہ فعل صرف تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو یہ مصیبت ہم سے دور کر دے چنانچہ وہ پتھر ہٹ گیا اور وہ باہر نکل کر چلنے پھر نے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.