(حديث مرفوع) حدثني عبد الصمد ، حدثنا شعبة ، وابو داود ، قال: اخبرنا شعبة المعنى، حدثنا ثابت ، قال: سمعت انسا ، يقول: لامراة من اهله اتعرفين فلانة؟ فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بها وهي تبكي على قبر، فقال لها:" اتقي الله واصبري"، فقالت له: إليك عني، فإنك لا تبالي بمصيبتي، قال: ولم تكن عرفته، فقيل لها: إنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذها مثل الموت، فجاءت إلى بابه، فلم تجد عليه بوابا، فقالت: يا رسول الله، إني لم اعرفك، فقال:" إن الصبر عند اول صدمة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يقول: لِامْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ أَتَعْرِفِينَ فُلَانَةَ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهَا وَهِيَ تَبْكِي عَلَى قَبْرٍ، فَقَالَ لَهَا:" اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي"، فَقَالَتْ لَهُ: إِليكَ عَنِّي، فَإِنَّكَ لَا تُبَالِي بِمُصِيبَتِي، قَالَ: وَلَمْ تَكُنْ عَرَفَتْهُ، فَقِيلَ لَهَا: إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ، فَجَاءَتْ إِلَى بَابِهِ، فَلَمْ تَجِدْ عَلَيْهِ بَوَّابًا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَعْرِفْكَ، فَقَالَ:" إِنَّ الصَّبْرَ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ".
ایک مرتبہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر کی کسی خاتون سے فرمایا کہ تم فلاں عورت کو جانتی ہو؟ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے، اس وقت وہ ایک قبر پر رو رہی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اللہ سے ڈرو اور صبر کرو، وہ کہنے لگی کہ مجھ سے پیچھے ہی رہو تمہیں میری مصیبت کا کیا پتہ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہ سکی، کسی نے بعد میں اسے بتایا کہ یہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، یہ سن کر اس پر موت طاری ہوگئی اور فوراً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، وہاں اسے کوئی دربان نظر نہ آیا اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کو پہچان نہ پائی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبر تو صدمہ کے آغاز میں ہوتا ہے۔