الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
26. باب مَا جَاءَ فِي الْبَيِّعَيْنِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا
26. باب: بیچنے والا اور خریدار دونوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1247
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا بذلك قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث بن سعد، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " البيعان بالخيار ما لم يتفرقا إلا ان تكون صفقة خيار، ولا يحل له ان يفارق صاحبه خشية ان يستقيله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ومعنى هذا ان يفارقه بعد البيع خشية ان يستقيله، ولو كانت الفرقة بالكلام، ولم يكن له خيار بعد البيع لم يكن لهذا الحديث معنى حيث قال صلى الله عليه وسلم: " ولا يحل له ان يفارقه خشية ان يستقيله ".(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَمَعْنَى هَذَا أَنْ يُفَارِقَهُ بَعْدَ الْبَيْعِ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ، وَلَوْ كَانَتِ الْفُرْقَةُ بِالْكَلَامِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ خِيَارٌ بَعْدَ الْبَيْعِ لَمْ يَكُنْ لِهَذَا الْحَدِيثِ مَعْنًى حَيْثُ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ ".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں ان کو اختیار ہے الا یہ کہ بیع خیار ہو (تب جدا ہونے کے بعد بھی واپسی کا اختیار باقی رہتا ہے)، اور بائع کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے ساتھی (مشتری) سے اس ڈر سے جدا ہو جائے کہ وہ بیع کو فسخ کر دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اور اس کا معنی یہی ہے کہ بیع کے بعد وہ مشتری سے جدا ہو جائے اس ڈر سے کہ وہ اسے فسخ کر دے گا اور اگر جدائی صرف کلام سے ہو جاتی، اور بیع کے بعد مشتری کو اختیار نہ ہوتا تو اس حدیث کا کوئی معنی نہ ہو گا جو کہ آپ نے فرمایا ہے: بائع کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ مشتری سے اس ڈر سے جدا ہو جائے کہ وہ اس کی بیع کو فسخ کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 53 (3458)، (تحفة الأشراف: 8797)، و مسند احمد (2/183) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (1311)، أحاديث البيوع

   جامع الترمذي1247عبد الله بن عمروالبيعان بالخيار ما لم يتفرقا إلا أن تكون صفقة خيار ولا يحل له أن يفارق صاحبه خشية أن يستقيله
   سنن أبي داود3456عبد الله بن عمروالمتبايعان بالخيار ما لم يفترقا إلا أن تكون صفقة خيار ولا يحل له أن يفارق صاحبه خشية أن يستقيله
   سنن النسائى الصغرى4488عبد الله بن عمروالمتبايعان بالخيار ما لم يتفرقا إلا أن يكون صفقة خيار ولا يحل له أن يفارق صاحبه خشية أن يستقيله
   بلوغ المرام693عبد الله بن عمرو البائع والمبتاع بالخيار حتى يتفرقا إلا أن تكون صفقة خيار ولا يحل له أن يفارقه خشية أن يستقيله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 693  
´بیع میں اختیار کا بیان`
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ نے اپنے باپ سے، انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خریدار اور فروخت کرنے والے کو اختیار حاصل ہے، تاوقتیکہ ایک دوسرے سے جدا ہوں، بشرطیکہ سودا اختیار والا ہو اور سودا واپس کرنے کے اندیشے کے پیش نظر جلدی سے الگ ہو جانا حلال نہیں ہے۔ اسے ابن ماجہ کے سوا پانچوں نے روایت کیا ہے۔ نیز دارقطنی، ابن خزیمہ اور ابن جارود نے بھی روایت کیا ہے اور ایک روایت میں ہے کہ جب تک وہ اپنی جگہ سے جدا (نہ) ہو جائیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 693»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في خيار المتبايعين، حديث:3456، والترمذي، البيوع، حديث:1247، والنسائي، البيوع، حديث:4488، وأحمد:2 /183.»
تشریح:
اس حدیث میں بھی خیار مجلس کا ذکر ہے۔
خیار مجلس اکثر صحابہ و تابعین‘ امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ کے نزدیک ثابت ہے‘ البتہ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اس کے قائل نہیں‘ حالانکہ پہلی حدیث اس مسئلے میں واضح نص کی حیثیت رکھتی ہے۔
شیخ الہند مولانا محمود الحسن (دیوبندی) نے کہا ہے کہ حق اور انصاف کی بات یہی ہے کہ اس مسئلے میں امام شافعی رحمہ اللہ کی بات دلائل کے اعتبار سے راجح ہے۔
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے بھی اسی کو راجح قرار دیا ہے‘ مگر ہم مقلدین کو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں۔
دیکھیے: (تقریر ترمذی)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 693   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.