الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا شيبان ، عن قتادة ، عن انس ، قال: وحدث انس بن مالك ان نبي الله صلى الله عليه وسلم امر ببضعة وعشرين رجلا من صناديد قريش، فالقوا في طوي من اطواء بدر خبيث مخبث، قال: وكان إذا ظهر على قوم اقام بالعرصة ثلاث ليال، قال: فلما ظهر على اهل بدر اقام ثلاث ليال، حتى إذا كان اليوم الثالث امر براحلته فشدت برحلها، ثم مشى واتبعه اصحابه، قالوا: فما نراه ينطلق إلا ليقضي حاجته، قال: حتى قام على شفة الطوي، قال: فجعل يناديهم باسمائهم، واسماء آبائهم" يا فلان بن فلان، اسركم انكم اطعتم الله ورسوله؟ هل وجدتم ما وعد ربكم حقا؟"، قال عمر: يا نبي الله، ما تكلم من اجساد لا ارواح فيها؟! قال:" والذي نفس محمد بيده، ما انتم باسمع لما اقول منهم"، قال قتادة: احياهم الله عز وجل له، حتى سمعوا قوله توبيخا، وتصغيرا، ونقيمة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِبِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ، فَأُلْقُوا فِي طُويٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ، قَالَ: وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ، قَالَ: فَلَمَّا ظَهَرَ عَلَى أَهلِ بَدْرٍ أَقَامَ ثَلَاثَ لَيَالٍ، حَتَّى إِذَا كَانَ اليومُ الثَّالِثُ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّتْ بِرَحْلِهَا، ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ، قَالُوا: فَمَا نَرَاهُ يَنْطَلِقُ إِلَّا لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ، قَالَ: حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الطَّوِيِّ، قَالَ: فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ، وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ" يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، أَسَرَّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ؟ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا؟"، قَالَ عُمَرُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ فِيهَا؟! قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ"، قَالَ قَتَادَةُ: أَحْيَاهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ، حَتَّى سَمِعُوا قَوْلَهُ تَوْبِيخًا، وَتَصْغِيرًا، وَنَقِيمَةً.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس سے کچھ زائد سرداران قریش کے متعلق حکم فرمایا کہ انہیں کھینچ کر بدر کے ایک کنویں میں ان کی تمام تر خباثتوں کے ساتھ پھینک دیا جائے، چنانچہ ایسا ہی ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ کسی قوم پر فتح حاصل ہونے کے بعد وہاں تین راتیں رکتے تھے، اہل بدر پر فتح پانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں بھی تین راتیں رکے رہے، تیسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری تیار کرنے کا حکم دیا، سواری تیار ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک طرف کو چل پڑے، صحابہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، ہمارا خیال تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے جا رہے ہیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں کے دہانے پر پہنچ کر رک گئے اور انہیں ان کے اور ان کے باپوں کے نام سے پکار پکار کر آوازیں دینے لگے اور فرمانے لگے کہ کیا اب تمہیں یہ بات اچھی لگ رہی ہے کہ کاش! تم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی؟ کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے سچ پایا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہیں جن میں روح نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، میں ان سے جو کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے۔ قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اللہ نے انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بات سننے کے لئے دوبارہ زندگی عطاء فرمائی تھی اور اس کا مقصد زجر و توبیخ، ان کی تحقیر اور سزا تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، والقائل فيه: حدث أنس أن نبي الله صلى الله عليه وسلم ......... ھو أنس نفسه لأنه لم یشهد الوقعة، وقد سمع ھذا الحدیث من أبي طلحة الأنصاري، كما برقم : 16356،16359


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.