مروی ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے خلاف کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اگر تم اس کی موافقت کرو گے تو میں تمہارے ساتھ نماز پڑھوں گا اور اگر تم اس کے خلاف کرو گے تو میں اپنی نماز اکیلے پڑھ کر گھر چلا جاؤں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة موهوب بن عبدالرحمن بن أزهر القرشي، ولو صح السند، كان لا بد من حمله على ما قاله السندي بخصوص وقت الصلاة، لأن أنسا كان يثني على صلاة عمر بن عبدالعزيز ويشبهها بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سلف برقم: 12465