الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد بن زيد ، عن هشام ، عن محمد ، عن انس ، قال حماد: والجعد قد ذكره، قال: عمدت ام سليم إلى نصف مد شعير فطحنته، ثم عمدت إلى عكة كان فيها شيء من سمن، فاتخذت منه خطيفة، قال: ثم ارسلتني إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فاتيته وهو في اصحابه، فقلت: إن ام سليم ارسلتني إليك تدعوك، فقال:" انا ومن معي"، قال: فجاء هو ومن معه، قال: فدخلت، فقلت لابي طلحة: قد جاء النبي صلى الله عليه وسلم ومن معه، فخرج ابو طلحة، فمشى إلى جنب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يا رسول الله، إنما هي خطيفة اتخذتها ام سليم من نصف مد شعير، قال: فدخل فاتي به، قال: فوضع يده فيها، ثم قال:" ادخل عشرة،"، قال: فدخل عشرة، فاكلوا حتى شبعوا، ثم دخل عشرة فاكلوا، ثم عشرة فاكلوا، ثم عشرة فاكلوا، حتى اكل منها اربعون، كلهم اكلوا حتى شبعوا، قال: وبقيت كما هي، قال: فاكلنا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ حَمَّادٌ: وَالْجَعْدُ قد ذكره، قَالَ: عَمَدَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى نِصْفِ مُدٍّ شَعِيرٍ فَطَحَنَتْهُ، ثُمَّ عَمَدَتْ إِلَى عُكَّةٍ كَانَ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ سَمْنٍ، فَاتَّخَذَتْ مِنْهُ خَطِيفَةً، قَالَ: ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أَرْسَلَتْنِي إِلَيْكَ تَدْعُوكَ، فَقَالَ:" أَنَا وَمَنْ مَعِي"، قَالَ: فَجَاءَ هُوَ وَمَنْ مَعَهُ، قَالَ: فَدَخَلْتُ، فَقُلْتُ لِأَبِي طَلْحَةَ: قَدْ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ مَعَهُ، فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ، فَمَشَى إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هِيَ خَطِيفَةٌ اتَّخَذَتْهَا أُمُّ سُلَيْمٍ مِنْ نِصْفِ مُدٍّ شَعِيرٍ، قَالَ: فَدَخَلَ فَأَتِيَ بِهِ، قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ فِيهَا، ثُمَّ قَالَ:" أَدْخِلْ عَشَرَةً،"، قَالَ: فَدَخَلَ عَشَرَةٌ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ دَخَلَ عَشَرَةٌ فَأَكَلُوا، ثُمَّ عَشَرَةٌ فَأَكَلُوا، ثُمَّ عَشَرَةٌ فَأَكَلُوا، حَتَّى أَكَلَ مِنْهَا أَرْبَعُونَ، كُلُّهُمْ أَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، قَالَ: وَبَقِيَتْ كَمَا هِيَ، قَالَ: فَأَكَلْنَا.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے نصف مد کے برابر جو پیسے، پھر گھی کا ڈبہ اٹھایا، اس میں سے تھوڑا سا جو گھی تھا وہ نکالا اور ان دونوں چیزوں کا ملا کر "" خطیفہ "" (ایک قسم کا کھانا) تیار کیا اور مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لئے بھیج دیا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان رونق افروز تھے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نے آپ کے پاس کھانے کی دعوت دے کر بھیجا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اور میرے ساتھیوں کو بھی؟ یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو لے کر روانہ ہوگئے۔ میں نے جلدی سے گھر پہنچ کر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے ساتھیوں کو بھی لے آئے، یہ سن کر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں چلتے چلتے کہہ دیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہاں تو تھوڑا سا "" خطیفہ "" ہے جو ام سلیم نے نصف مد کے برابر جو سے بنایا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے گھر پہنچے تو وہ کھانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا دست مبارک رکھا اور فرمایا دس آدمیوں کو بلاؤ، چنانچہ دس آدمی اندر آئے اور انہوں نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا، پھر دس دس کر کے چالیس آدمیوں نے وہ کھانا کھالیا اور خوب سیر ہو کر سب نے کھایا اور وہ کھانا جیسے تھا، ویسے ہی باقی رہا، ہم نے بھی اسے کھایا۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 5450، م: 2040، وفيه: "والقوم سبعون رجلا أو ثمانون"


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.