(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتاه جبريل وهو يلعب مع الغلمان، فاخذه، فصرعه، وشق عن قلبه، فاستخرج القلب، ثم شق القلب فاستخرج منه علقة، فقال:" هذه حظ الشيطان منك"، قال: فغسله في طست من ذهب بماء زمزم، ثم لامه، ثم اعاده في مكانه، قال: وجاء الغلمان يسعون إلى امه يعني ظئره، فقالوا: إن محمدا قد قتل، قال: فاستقبلوه وهو منتقع اللون، قال انس وقد كنت ارى اثر المخيط في صدره.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ، فَأَخَذَهُ، فَصَرَعَهُ، وَشَقَّ عَنْ قَلْبِهِ، فَاسْتَخْرَجَ الْقَلْبَ، ثُمَّ شَقَّ الْقَلْبَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ عَلَقَةً، فَقَالَ:" هَذِهِ حَظُّ الشَّيْطَانِ مِنْكَ"، قَالَ: فَغَسَلَهُ فِي طَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ بمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ لَأَمَهُ، ثُمَّ أَعَادَهُ فِي مَكَانِهِ، قَالَ: وَجَاءَ الْغِلْمَانُ يَسْعَوْنَ إِلَى أُمِّهِ يَعْنِي ظِئْرَهُ، فَقَالُوا: إِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ قُتِلَ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلُوهُ وَهُوَ مُنْتَقِعُ اللَّوْنِ، قَالَ أَنَسٌ وَقد كُنْتُ أَرَى أَثَرَ الْمِخْيَطِ فِي صَدْرِهِ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ میں بچپن میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، اچانک ایک شخص آیا اور اس نے مجھے پکڑ کر میرا پیٹ چاک کیا اور اس میں سے خون کا جما ہوا ایک ٹکڑا نکالا اور اسے پھینک کر کہنے لگا کہ یہ آپ کے جسم میں شیطان کا حصہ تھا، پھر اس نے سونے کی طشتری میں رکھے ہوئے آب زم زم سے پیٹ کو دھویا اور پھر اسے سی کر ٹانکے لگا دیئے، یہ دیکھ کر سب بچے دوڑتے ہوئے اپنی والدہ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم قتل ہوگئے، والدہ دوڑتی ہوئی آئیں تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کا رنگ متغیر ہو رہا ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر سلائی کے نشان دیکھا کرتے تھے۔