(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن انس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" اول من يكسى حلة من النار إبليس، يضعها على حاجبيه، وهو يسحبها من خلفه، وذريته من خلفه، وهو يقول: يا ثبوراه وهم ينادون يا ثبوراهم حتى يقف على النار، فيقول: يا ثبوراه، فينادون يا ثبوراهم"، فيقال: لا تدعوا اليوم ثبورا واحدا وادعوا ثبورا كثيرا سورة الفرقان آية 14.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَوَّلُ مَنْ يُكْسَى حُلَّةً مِنَ النَّارِ إِبْلِيسُ، يَضَعُهَا عَلَى حَاجِبَيْهِ، وَهُوَ يَسْحَبُهَا مِنْ خَلْفِهِ، وَذُرِّيَّتُهُ مِنْ خَلْفِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا ثُبُورَاهُ وَهُمْ يُنَادُونَ يَا ثُبُورَاهُمْ حَتَّى يَقِفَ عَلَى النَّارِ، فَيَقُولُ: يَا ثُبُورَاهُ، فَيُنَادُونَ يَا ثُبُورَاهُمْ"، فَيُقَالَ: لا تَدْعُوا الْيَوْمَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا كَثِيرًا سورة الفرقان آية 14.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کا لباس سب سے پہلے ابلیس کو پہنایا جائے گا اور وہ اسے اپنی ابروؤں پر رکھے گا، اس کے پیچھے اس کی ذریت گھستی چلی آرہی ہوگی، شیطان ہائے ہلاکت کی آواز لگا رہا ہوگا اور اس کی ذریت بھی ہائے ہلاکت کہہ رہی ہوگی، یہی کہتے کہتے وہ جہنم کے پاس پہنچ کر رک جائیں گے، شیطان پھر یہی کہے گا ہائے ہلاکت اور اس کی ذریت بھی یہی کہے گی، اس موقع پر ان سے کہا جائے گا کہ آج ایک ہلاکت کو نہ پکارو، کئی ہلاکتوں کو پکارو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي بن زيد بن جدعان