الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا خلف بن خليفة ، عن حفص ، عن عمه انس بن مالك قال: كان اهل بيت من الانصار لهم جمل يسنون عليه، وإن الجمل استصعب عليهم فمنعهم ظهره، وإن الانصار جاءوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: إنه كان لنا جمل نسني عليه، وإنه استصعب علينا، ومنعنا ظهره، وقد عطش الزرع والنخل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" قوموا، فقاموا فدخل الحائط والجمل في ناحيته، فمشى النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، فقالت الانصار: يا رسول الله، إنه قد صار مثل الكلب الكلب، وإنا نخاف عليك صولته، فقال" ليس علي منه باس" فلما نظر الجمل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، اقبل نحوه، حتى خر ساجدا بين يديه، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بناصيته اذل ما كانت قط، حتى ادخله في العمل، فقال له اصحابه: يا نبي الله، هذه بهيمة لا تعقل تسجد لك، ونحن نعقل، فنحن احق ان نسجد لك! فقال:" لا يصلح لبشر ان يسجد لبشر، ولو صلح لبشر ان يسجد لبشر، لامرت المراة ان تسجد لزوجها من عظم حقه عليها، والذي نفسي بيده، لو كان من قدمه إلى مفرق راسه قرحة تنبجس بالقيح والصديد، ثم استقبلته تلحسه، ما ادت حقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ ، عَنْ حَفْصٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ أَهْلُ بَيْتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لَهُمْ جَمَلٌ يَسْنُونَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ الْجَمَلَ اسْتُصْعِبَ عَلَيْهِمْ فَمَنَعَهُمْ ظَهْرَهُ، وَإِنَّ الْأَنْصَارَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّهُ كَانَ لَنَا جَمَلٌ نُسْنِي عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ اسْتُصْعِبَ عَلَيْنَا، وَمَنَعَنَا ظَهْرَهُ، وَقَدْ عَطِشَ الزَّرْعُ وَالنَّخْلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" قُومُوا، فَقَامُوا فَدَخَلَ الْحَائِطَ وَالْجَمَلُ فِي نَاحِيَته، فَمَشَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: يَا رسولَ اللَّهِ، إِنَّهُ قَدْ صَارَ مِثْلَ الْكَلْبِ الْكَلِبِ، وَإِنَّا نَخَافُ عَلَيْكَ صَوْلَتَهُ، فَقَالَ" لَيْسَ عَلَيَّ مِنْهُ بَأْسٌ" فَلَمَّا نَظَرَ الْجَمَلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَقْبَلَ نَحْوَهُ، حَتَّى خَرَّ سَاجِدًا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَاصِيَتِهِ أَذَلَّ مَا كَانَتْ قَطُّ، حَتَّى أَدْخَلَهُ فِي الْعَمَلِ، فَقَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: يَا نبيَّ اللَّهِ، هَذِهِ بَهِيمَةٌ لَا تَعْقِلُ تَسْجُدُ لَكَ، وَنَحْنُ نَعْقِلُ، فَنَحْنُ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ! فَقَالَ:" لَا يَصْلُحُ لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ، وَلَوْ صَلَحَ لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا مِنْ عِظَمِ حَقِّهِ عَلَيْهَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ كَانَ مِنْ قَدَمِهِ إِلَى مَفْرِقِ رَأْسِهِ قُرْحَةً تَنْبَجِسُ بِالْقَيْحِ وَالصَّدِيدِ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَتْهُ تَلَحَسَْهُ، مَا أَدَّتْ حَقَّهُ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار کا ایک گھرانا تھا جس کے پاس پانی لادنے والا ایک اونٹ تھا، ایک دن وہ اونٹ سخت بدک گیا اور کسی کو اپنے اوپر سوار نہیں ہونے دیا، وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہنے لگے کہ ہمارا ایک اونٹ تھا جس پر ہم پانی بھر کر لایا کرتے تھے، آج وہ اس قدر بد کا ہوا ہے کہ ہمیں اپنے اوپر سوار ہی نہیں ہونے دیتا۔ اور کھیت اور باغات خشک پڑے ہوئے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اٹھو اور چل پڑے، وہاں پہنچ کر باغ میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ وہ اونٹ ایک کونے میں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف چل پڑے، یہ دیکھ کر انصار کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو وحشی کتے کی طرح ہوا ہوا ہے۔ ہمیں خطرہ ہے کہ کہیں یہ آپ پر حملہ نہ کر دے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ جب اونٹ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گہر پڑا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کی پیشانی سے پکڑا اور وہ پہلے سے بھی زیادہ فرمانبردار ہوگیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کام پر لگا دیا، یہ دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ناسمجھ جاندار آپ کو سجدہ کرسکتے ہیں تو ہم تو پھر عقلمند ہیں، ہم آپ کو سجدہ کرنے کا زیادہ حق رکھتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی انسان کے لئے دوسرے انسان کو سجدہ کرنا جائز نہیں ہے، اگر ایسا کرنا جائز ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے کہ اس کا حق اس پر زیادہ ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر مرد کے پاؤں سے لے کر سر کی مانگ تک سارا جسم پھوڑا بن جائے اور خون پیپ بہنے لگے اور بیوی آکر اسے چاٹنے لگے تب بھی اس کا حق ادا نہیں کرسکتی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں چالیس انصاری حضرات کے ساتھ شام میں عبدالملک کے پاس لے جایا گیا، تاکہ وہ ہمارا وظیفہ مقرر کر دے، واپسی پر جب ہم فج الناقہ میں پہنچے تو اس نے ہمیں عصر کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیر کر اپنے خیمے میں چلا گیا، لوگ کھڑے ہو کر مزید دو رکعتیں پڑھنے لگے، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر فرمایا اللہ ان چہروں کو بدنما کرے، بخدا! انہوں نے سنت پر عمل کیا اور نہ رخصت قبول کی، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کچھ لوگ دین میں خوب تعمق کریں گے اور دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: والذي نفسي بيده لو كان من قدمه وھذا الحرف تفرد به حسین المروزي عن خلف بن خلیفة، وخلف کان قد اختلط قبل موته


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.