الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 12659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، قال: اخبرني انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: خرج حين زاغت الشمس، فصلى الظهر، فلما سلم قام على المنبر، فذكر الساعة، وذكر ان بين يديها امورا عظاما، ثم قال:" من احب ان يسال عن شيء فليسال عنه، فوالله لا تسالوني عن شيء إلا اخبرتكم به ما دمت في مقامي هذا" قال انس: فاكثر الناس البكاء حين سمعوا ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واكثر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقول:" سلوني"، قال انس: فقام رجل فقال: اين مدخلي يا رسول الله؟ فقال:" النار" قال: فقام عبد الله بن حذافة، فقال: من ابي يا رسول الله؟ قال" ابوك حذافة"، قال: ثم اكثر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقول:" سلوني" قال: فبرك عمر على ركبتيه، فقال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم رسولا، قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قال عمر ذلك، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لقد عرضت علي الجنة والنار آنفا في عرض هذا الحائط وانا اصلي، فلم ار كاليوم في الخير والشر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حدثنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ السَّاعَةَ، وَذَكَرَ أَنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا أُمُورًا عِظَامًا، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ فَلْيَسْأَلْ عَنْهُ، فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا" قَالَ أَنَسٌ: فَأَكْثَرَ النَّاسُ الْبُكَاءَ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَكْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ:" سَلُونِي"، قَالَ أَنَسٌ: فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: أَيْنَ مَدْخَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:" النَّارُ" قَالَ: فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ، فَقَالَ: مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ" أَبُوكَ حُذَافَةُ"، قَالَ: ثُمَّ أَكْثَرَ رسول الله صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقُولَ:" سَلُونِي" قَالَ: فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ وَأَنَا أُصَلِّي، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے بعد باہر آئے، ظہر کی نماز پڑھائی اور سلام پھیر کر منبر پر کھڑے ہوگئے اور قیامت کا ذکر فرمایا: نیز یہ کہ اس سے پہلے بڑے اہم امور پیش آئیں گے، پھر فرمایا کہ جو شخص کوئی سوال پوچھنا چاہتا ہے وہ پوچھ لے، بخدا! تم مجھ سے جس چیز کے متعلق بھی "" جب تک میں یہاں کھڑا ہوں "" سوال کرو گے میں تمہیں ضرور جواب دوں گا، یہ سن کر لوگ کثرت سے آہ وبکا کرنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہی فرماتے رہتے کہ مجھ سے پوچھو، چنانچہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کہاں داخل ہوں؟ فرمایا جہنم میں، عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ نے پوچھ لیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا باپ کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ ہے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ گھٹنوں کے بل جھک کر کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو اپنا دین قرار دے کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نبی مان کر خوش اور مطمئن ہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ بات سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس دیوار کی چوڑائی میں ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم کو پیش کیا گیا تھا، جب کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، میں نے خیر اور شر میں آج کے دن جیسا کوئی دن نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 93، 7294، م: 2359


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.