(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، ومحمد بن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، انه قال: آخر نظرة نظرتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم انه اشتكى، فامر ابا بكر فصلى للناس، فكشف رسول الله صلى الله عليه وسلم سترة حجرة عائشة، فنظر إلى الناس فنظرت إلى وجهه كانه ورقة مصحف، حتى نكص ابو بكر على عقبيه ليصل إلى الصف، وظن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد ان يصلي للناس، فتبسم حين رآهم صفوفا واشار بيده إليهم ان اتموا صلاتكم، وارخى الستر بينه وبينهم، فتوفي من يومه ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ اشْتَكَى، فَأَمَرَ أَبَا بَكْرٍ فَصَلَّى لِلنَّاسِ، فَكَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُتْرَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَنَظَرَ إِلَى النَّاسِ فَنَظَرْتُ إِلَى وَجْهِهِ كَأَنَّهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، حَتَّى نَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ إِلَى الصَّفِّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يُصَلِّيَ لِلنَّاسِ، فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآهُمْ صُفُوفًا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَيْهِمْ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ، وَأَرْخَى السِّتْرَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ، فَتُوُفِّيَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ آخری نظر جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیر کے دن ڈالی، وہ اس طرح تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرہ مبارکہ کا پردہ ہٹایا، لوگ اس وقت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی امامت میں نماز ادا کر رہے تھے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو دیکھا تو وہ قرآن کا ایک کھلا ہوا صفحہ محسوس ہو رہا تھا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے صف میں شامل ہونے کے لئے پیچھے ہٹنا چاہا اور وہ یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھانے کے لئے آنا چاہتے ہیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صفوں میں کھڑا دیکھ کر تبسم فرمایا اور انہیں اشارے سے اپنی جگہ رہنے اور نماز مکمل کرنے کا حکم دیا اور پردہ لٹکا لیا اور اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے۔